وہ ملا تو حسن کے وہ سارے پیکر مل گئے

By abdullah-minhaj-khanMay 18, 2024
وہ ملا تو حسن کے وہ سارے پیکر مل گئے
میری کھوئی زندگی کے سارے منظر مل گئے
عمر بھر کرتے رہے ہم لوگ پانی کی تلاش
زندگی کی ریت پر سوکھے سمندر مل گئے


اے اکڑ کر چلنے والے بس تو اتنا سوچ لے
اس زمیں کی خاک میں کتنے سکندر مل گئے
وقت کو پھولوں کے جیسے ہم نے پالا تھا مگر
کس لئے پھر وقت کے ہاتھوں میں خنجر مل گئے


جب سے ہم اس کاروان بزم میں داخل ہوئے
کیا بتائیں کیسے کیسے پھر سخنور مل گئے
ہم جہاں کی مشکلوں سے عمر بھر لڑتے رہے
زخم ڈھونڈے تو وہ میرے دل کے اندر مل گئے


آج جتنے حکمراں ہیں ان کا ماضی دیکھ کر
جائزہ ہم نے لیا تو سارے نوکر مل گئے
وہ بھلائی کا زمانہ جا چکا منہاجؔ اب
مفلسی کی راہ میں سارے ستم گر مل گئے


22284 viewsghazalUrdu