وہ یوں ہی نہیں عشق کی جاگیر سے نکلا

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
وہ یوں ہی نہیں عشق کی جاگیر سے نکلا
مجبوریٔ نان و نمک و شیر سے نکلا
پایا ہے کسی دائرۂ خاک میں خود کو
میں جب بھی کسی حلقۂ زنجیر سے نکلا


یہ سامنے جو ڈھیر خزانے کا پڑا ہے
نقشے سے نہیں لغزش رہ گیر سے نکلا
کیا ہوتا اگر میں نظر انداز نہ کرتا
جو دوسرا مطلب تری تحریر سے نکلا


دوہری ہوئی جاتی تھی کمر بوجھ سے میری
جب خواب لیے کوچۂ تعبیر سے نکلا
62730 viewsghazalUrdu