یار کا کردار آئینہ نبھا سکتا نہیں

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
یار کا کردار آئینہ نبھا سکتا نہیں
یہ تماشہ دیکھ سکتا ہے دکھا سکتا نہیں
اتنی باتیں کر چکا ہوں اک خیالی یار کی
عشق پہلا ہے مگر پہلا بتا سکتا نہیں


سب کتابوں میں رکھے وہ پھول اب بے کار ہیں
میں پرانی دھوپ میں جن کو کھلا سکتا نہیں
اب بہت مشکل ہے پیچھا چھوٹنا مجھ سے ترا
بے وفا ہونا بھی تیرے کام آ سکتا نہیں


سسکیوں میں ساتھ دے سکتا ہے رونا ہو جسے
قہقہہ اس کے لئے جو مسکرا سکتا نہیں
تیری جتنی پینے والے تو بہت ہوں گے مگر
تیرے جیسا کوئی شارقؔ لڑکھڑا سکتا نہیں


69413 viewsghazalUrdu