یہ اور بات کی صحبت میں ہیں امینوں کی

By abdullah-minhaj-khanMay 18, 2024
یہ اور بات کی صحبت میں ہیں امینوں کی
مگر وہ آبرو رکھتے نہیں حسینوں کی
ہمارے سینوں میں محفوظ ہے خدا کا کلام
کوئی لگائے نہ قیمت ہمارے سینوں کی


نکل پڑے ہیں جو اب نا خدا کو چھوڑے ہوئے
خبر تو لے کوئی ان ڈوبتے سفینوں کی
جہاں پہ صرف محبت پرست رہتے ہیں
وہاں پہ کوئی بھی قیمت نہیں زمینوں کی


ذرا سی بات بگڑتی ہے روٹھ جاتی ہیں
خراب لگتی ہے عادت یہ مہ جبینوں کی
خدا کے خوف سے ہٹ کر کہیں جو اور بہیں
نہیں ہے قدر ان اشکوں کے آبگینوں کی


ہمارا نام بھی آئے گا اس میں اے منہاجؔ
کبھی بنے گی جو فہرست نام چینوں کی
46926 viewsghazalUrdu