یہ کہہ کے اور مرا صبر آزمایا گیا

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
یہ کہہ کے اور مرا صبر آزمایا گیا
وہ راہ پر تھا مجھے راستے پہ لایا گیا
پتہ تھا کوئی کسی کو نہیں منائے گا
سو اختلاف زیادہ نہیں بڑھایا گیا


اب اس خیال نے نیندیں حرام کر دی ہیں
وہ کوئی تھا بھی جسے عمر بھر بھلایا گیا
کچھ ایسی کیفیت وجد تھی کہ پھر ہم سے
تماشبیں کے لئے کچھ نہیں بچایا گیا


خیال آیا کہ بے چہرگی ہی اچھی تھی
کبھی یہ چہرہ اگر کام میں بھی لایا گیا
تو جانیے کہ یہ صحرا یہ دشت سب بے کار
اگر جنوں کو تماشہ نہیں بنایا گیا


81466 viewsghazalUrdu