یہ ساری باتیں چاہت کی یوں ہی کرتا رہوں گا

By haneef-najmiOctober 31, 2020
یہ ساری باتیں چاہت کی یوں ہی کرتا رہوں گا
محبت میں مگر کچھ کچھ کمی کرتا رہوں گا
مری نظروں میں ہے جغرافیہ اس کے بدن کا
تصور باندھ لوں گا شاعری کرتا رہوں گا


ملے گا جب تلک مجھ کو نہ وہ جان تمنا
میں سب کاموں کو اپنے ملتوی کرتا رہوں گا
ملوں جس سے خفا دو دن میں کر دیتا ہوں اس کو
میں آخر تا کجا یہ ابلہی کرتا رہوں گا


تو اپنا دل نہ چھوٹا کر لہو ہے تن میں جب تک
میں روز و شب تری کھیتی ہری کرتا رہوں گا
کوئی آئے نہ کھولوں گا میں اب دروازۂ دل
سنوں گا دستکیں اور ان سنی کرتا رہوں گا


جنوں میں کر کے کچھ اس کو دکھانا بھی تو ہوگا
میں کب تک اس سے وعدے کاغذی کرتا رہوں گا
بجز کار ہنر میں کر بھی کیا سکتا ہوں نجمیؔ
یہی کرتا رہا ہوں اور یہی کرتا رہوں گا


74148 viewsghazalUrdu