یہ شہر اپنے حریفوں سے ہارا تھوڑی ہے
By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
یہ شہر اپنے حریفوں سے ہارا تھوڑی ہے
یہ بات سب پہ مگر آشکارا تھوڑی ہے
ترا فراق تو رزق حلال ہے مجھ کو
یہ پھل پرائے شجر سے اتارا تھوڑی ہے
جو عشق کرتا ہے چلتی ہوا سے لڑتا ہے
یہ جھگڑا صرف ہمارا تمہارا تھوڑی ہے
در نگاہ پہ اس کے جو ہم نے عمر گنوائی
یہ فائدہ ہے مری جاں خسارہ تھوڑی ہے
یہ لوگ تجھ سے ہمیں دور کر رہے ہیں مگر
ترے بغیر ہمارا گزارا تھوڑی ہے
جمالؔ آج تو جانے کی مت کرو جلدی
کہ پھر نصیب یہ صحبت دوبارہ تھوڑی ہے
یہ بات سب پہ مگر آشکارا تھوڑی ہے
ترا فراق تو رزق حلال ہے مجھ کو
یہ پھل پرائے شجر سے اتارا تھوڑی ہے
جو عشق کرتا ہے چلتی ہوا سے لڑتا ہے
یہ جھگڑا صرف ہمارا تمہارا تھوڑی ہے
در نگاہ پہ اس کے جو ہم نے عمر گنوائی
یہ فائدہ ہے مری جاں خسارہ تھوڑی ہے
یہ لوگ تجھ سے ہمیں دور کر رہے ہیں مگر
ترے بغیر ہمارا گزارا تھوڑی ہے
جمالؔ آج تو جانے کی مت کرو جلدی
کہ پھر نصیب یہ صحبت دوبارہ تھوڑی ہے
90295 viewsghazal • Urdu