یہ زندگی اب اور نہیں چاہیے مجھے

By sajid-raheemFebruary 28, 2024
یہ زندگی اب اور نہیں چاہیے مجھے
وہ دے سکے تو موت حسیں چاہیے مجھے
یہ خوف تھا کہ مل کے بھی کھو جائے گا وہ شخص
سو میں نے کہہ دیا کہ نہیں چاہیے مجھے


گھر چھوڑنا ہے چھوڑ مگر اتنا یاد رکھ
جو چیز جس جگہ تھی وہیں چاہیے مجھے
بے جوڑ دوستی ہے مری میرے دل کے ساتھ
جو اس کو چاہیے ہے نہیں چاہیے مجھے


میں اس لئے کھلونا کوئی دیکھتا نہ تھا
ماں باپ سوچ لیں نہ کہیں چاہیے مجھے
اک تو میں مثل دشت کوئی ریت کا مکاں
اور اس پہ مستزاد مکیں چاہیے مجھے


20798 viewsghazalUrdu