یوں بھی کیا سونے میں تجھ کو تولتا ہے کوئی اور

By rashid-ansarFebruary 28, 2024
یوں بھی کیا سونے میں تجھ کو تولتا ہے کوئی اور
جس قدر میں چاہتا ہوں چاہتا ہے کوئی اور
میں بھلا کیسے کہوں اب شعر اس کی یاد میں
میری تنہائی بھی اب تو بانٹتا ہے کوئی اور


میں تری اس ذات سے جتنا بھی کر لوں اختلاف
میرے اندر تیرے حق میں بولتا ہے کوئی اور
اس لئے بھی دیر سے جاتا ہوں اپنے گھر کو میں
گھر کا دروازہ بھی اب تو کھولتا ہے کوئی اور


جاگتا تھا میں کسی کی یاد میں پہلے پہل
رات بھر میری جگہ اب جاگتا ہے کوئی اور
یہ کبھی تیرے گلابی ہاتھ تھے میرے لئے
اب ترا دست حنائی چومتا ہے کوئی اور


میں نشے میں ہوں کہ یہ دنیا ہے کچھ مدہوش سی
میں بلاتا ہوں کسی کو بولتا ہے کوئی اور
میری آنکھوں کی تمنا تھی تجھے دیکھا کروں
آنکھ بھر کے تجھ کو انصرؔ دیکھتا ہے کوئی اور


33439 viewsghazalUrdu