یوں غموں سے نجات پاؤں کیا
By abrar-asarJune 19, 2024
یوں غموں سے نجات پاؤں کیا
تیری فرقت میں مر ہی جاؤں کیا
شرک و بدعت میں ڈوب جاؤں کیا
ہر کسی در پہ سر جھکاؤں کیا
جھوٹ کہتا نہیں ہوں میں جانم
آپ کو یوں یقیں دلاؤں کیا
آپ ہی آپ ہیں بسے اس میں
اپنا دل چیر کر دکھاؤں کیا
مسکراؤں نہیں تو تم ہی کہو
اشک زخموں پہ میں بہاؤں کیا
جیت پایا نہیں تمہارا دل
حوصلہ اب میں ہار جاؤں کیا
آپ آساں سفر سمجھتے ہیں
آبلے پاؤں کے دکھاؤں کیا
یہ قلم کیوں اثرؔ نہیں چلتا
اس کو خون جگر پلاؤں کیا
تیری فرقت میں مر ہی جاؤں کیا
شرک و بدعت میں ڈوب جاؤں کیا
ہر کسی در پہ سر جھکاؤں کیا
جھوٹ کہتا نہیں ہوں میں جانم
آپ کو یوں یقیں دلاؤں کیا
آپ ہی آپ ہیں بسے اس میں
اپنا دل چیر کر دکھاؤں کیا
مسکراؤں نہیں تو تم ہی کہو
اشک زخموں پہ میں بہاؤں کیا
جیت پایا نہیں تمہارا دل
حوصلہ اب میں ہار جاؤں کیا
آپ آساں سفر سمجھتے ہیں
آبلے پاؤں کے دکھاؤں کیا
یہ قلم کیوں اثرؔ نہیں چلتا
اس کو خون جگر پلاؤں کیا
85608 viewsghazal • Urdu