زخم دل پر گلاب رکھا ہے

By sabeensaifFebruary 28, 2024
زخم دل پر گلاب رکھا ہے
یا کوئی ماہتاب رکھا ہے
خود کو تقسیم کر کے رشتوں میں
کیسا دل کا حساب رکھا ہے


پیار سے بڑھ کے کوئی دنیا میں
میرے رب نے عذاب رکھا ہے
میری بے خواب سی ان آنکھوں میں
اس کی چاہت کا خواب رکھا ہے


اپنے ہر اک سوال میں لکھ کر
اس نے کوئی جواب رکھا ہے
کر کے سیراب سارے عالم کو
نام اپنا سراب رکھا ہے


خاص چشم کرم ہے رب کی ثبینؔ
مجھ کو اہل کتاب رکھا ہے
26573 viewsghazalUrdu