زمین و آسماں سے آشنا ہوں

By mast-hafiz-rahmaniFebruary 27, 2024
زمین و آسماں سے آشنا ہوں
مگر خود سے میں بیگانہ رہا ہوں
میں آیا کس لئے تھا اور کیا کیا
یہ تنہائی میں اکثر سوچتا ہوں


مزاج غم سے تم واقف نہیں ہو
میں شہر غم کا شہزادہ رہا ہوں
خلا میں ہر طرف میری صدا تھی
مگر ایسا بھی ہے اب بے صدا ہوں


ہزاروں آرزوئیں ساتھ اپنے
اکیلا ہو کے بھی اک قافلہ ہوں
مقابل میں ہزاروں حادثے ہیں
مجھے دیکھو میں پھر بھی ہنس رہا ہوں


15297 viewsghazalUrdu