زرد موسم کی اذیت بھی اٹھانے کا نہیں

By mubashshir-saeedFebruary 27, 2024
زرد موسم کی اذیت بھی اٹھانے کا نہیں
میں درختوں کی جگہ خود کو لگانے کا نہیں
اب ترے ساتھ تعلق کی گزر گاہوں پر
وقت مشکل ہے مگر ہاتھ چھڑانے کا نہیں


قریۂ سبز سے آتی ہوئی پر کیف ہوا
طاق پر رکھا مرا دیپ بجھانے کا نہیں
صبر کا غازہ مرے عشق کی زینت ٹھہرا
سو میں آنکھوں سے کوئی اشک بہانے کا نہیں


چل رہا تھا تو سبھی لوگ مرے بازو تھے
گر پڑا ہوں تو کوئی ہاتھ بڑھانے کا نہیں
مجھ کو یہ میر تقی میرؔ بتاتے ہیں سعیدؔ
عشق کرنا ہے مگر جان سے جانے کا نہیں


43081 viewsghazalUrdu