آدمی کا
By ghaus-khah-makhah-hyderabadiApril 24, 2024
غم مسلسل کی اس تپش میں کہ جسم جل جائے آدمی کا
ہنسی کی ہلکی پھوار بھی ہو تو کام چل جائے آدمی کا
مزاح کی گر ذرا بھی حس ہے ہنسی کو اور قہقہے کو چھوڑو
چمن میں گر پھول مسکرا دے تو دل بہل جائے آدمی کا
مصیبتوں کا مقابلہ جو ہمیشہ ہنستے ہوئے کرے گا
جو وقت مشکل میں آنے والا تو وہ بھی ٹل جائے آدمی کا
کسی کو گرنے سے ٹوکنا مت درشت لہجے میں یاد رکھو
تبسم آمیز ہو نصیحت قدم سنبھل جائے آدمی کا
زمانہ اچھا گزر گیا تو یہ دن برے بھی نہیں رہیں گے
نہ ہو اگر یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا
گناہ گاروں اور عاصیوں کو عذاب دوزخ سے واعظو تم
ڈراؤ بے شک مگر نہ اتنا کہ دل دہل جائے آدمی کا
عبادتوں کے معاوضے میں ملے گی جو عابدوں کو جنت
تم اس کا نقشہ کچھ ایسا کھینچو کہ دل پھسل جائے آدمی کا
نزع سے پہلے کرے جو توبہ وہ اپنی رحمت سے بخش دے گا
عجب نہیں ہے کہ مرتے مرتے بھی دل بدل جائے آدمی کا
یہ دور میک اپ کا آ گیا ہے وہ حسن سادہ کہاں ملے اب
کہ جس کی بس اک جھلک کو دیکھے تو دل مچل جائے آدمی کا
فضائے مسموم میں سانس لے کر کوئی جیا بھی تو کیا کرے گا
ضعیف ہونے سے قبل ہی جب شباب ڈھل جائے آدمی کا
نہ اتنی آسان شاعری ہو کہ جس کا مفہوم ہی نہ نکلے
نہ اتنی مشکل کہ جس کو سن کر ذہن پگھل جائے آدمی کا
یہ زندگی ؔخواہ مخواہ اتنی عذاب جاں اور طویل بھی ہے
اگر نہ ہوں محفلیں ہنسی کی تو دم نکل جائے آدمی کا
ہنسی کی ہلکی پھوار بھی ہو تو کام چل جائے آدمی کا
مزاح کی گر ذرا بھی حس ہے ہنسی کو اور قہقہے کو چھوڑو
چمن میں گر پھول مسکرا دے تو دل بہل جائے آدمی کا
مصیبتوں کا مقابلہ جو ہمیشہ ہنستے ہوئے کرے گا
جو وقت مشکل میں آنے والا تو وہ بھی ٹل جائے آدمی کا
کسی کو گرنے سے ٹوکنا مت درشت لہجے میں یاد رکھو
تبسم آمیز ہو نصیحت قدم سنبھل جائے آدمی کا
زمانہ اچھا گزر گیا تو یہ دن برے بھی نہیں رہیں گے
نہ ہو اگر یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا
گناہ گاروں اور عاصیوں کو عذاب دوزخ سے واعظو تم
ڈراؤ بے شک مگر نہ اتنا کہ دل دہل جائے آدمی کا
عبادتوں کے معاوضے میں ملے گی جو عابدوں کو جنت
تم اس کا نقشہ کچھ ایسا کھینچو کہ دل پھسل جائے آدمی کا
نزع سے پہلے کرے جو توبہ وہ اپنی رحمت سے بخش دے گا
عجب نہیں ہے کہ مرتے مرتے بھی دل بدل جائے آدمی کا
یہ دور میک اپ کا آ گیا ہے وہ حسن سادہ کہاں ملے اب
کہ جس کی بس اک جھلک کو دیکھے تو دل مچل جائے آدمی کا
فضائے مسموم میں سانس لے کر کوئی جیا بھی تو کیا کرے گا
ضعیف ہونے سے قبل ہی جب شباب ڈھل جائے آدمی کا
نہ اتنی آسان شاعری ہو کہ جس کا مفہوم ہی نہ نکلے
نہ اتنی مشکل کہ جس کو سن کر ذہن پگھل جائے آدمی کا
یہ زندگی ؔخواہ مخواہ اتنی عذاب جاں اور طویل بھی ہے
اگر نہ ہوں محفلیں ہنسی کی تو دم نکل جائے آدمی کا
32703 viewsnazm • Urdu