آخری رات

By khalilur-rahman-azmiFebruary 27, 2024
مت بجھا دل ناداں
سوگوار شمعوں کو
اب بھی غم کے ماروں کی
آدھی رات باقی ہے


خواب کی تہوں میں اب
چھپ گئے ہیں جا جا کر
زندگی کے سوداگر
ہے جہان بے پایاں


ایک قریۂ ویراں
اور میری یہ دھرتی
کروٹیں بدلتی ہے
جیسے درد کے مارے


کوئی کچھ نہ کہہ پائے
چونک چونک اٹھتی ہے
راستے کی خاموشی
موت جیسے کرتی ہو


زندگی سے سرگوشی
میں نے اشک بوئے تھے
جن فسردہ آنکھوں میں
ان سے خون رستا ہے


ان سے آگ بہتی ہے
میرے سامنے آ کر
ناچ ناچ اٹھتی ہیں
میری اپنی تصویریں


کتنی بار جب میں نے
زندگی لٹائی ہے
اور کسی کی چاہت میں
زلزلے سے آئے ہیں


آسمان ٹوٹا ہے
جان پر بن آئی ہے
شل ہوئے ہیں یہ شانے
تھک گئی ہیں آشائیں


لیکن آج بھی ہمدم
یہ اداس دروازہ
شاہراہ کی جانب
جیسے تکتے رہتے ہیں


دیکھ ان دریچوں پر
کئی بوند پھر ٹپکی
نیند کے درختوں کو
کوئی پھر ہلاتا ہے


اور جیسے رہ رہ کر
میرے کان بجتے ہیں
موت کے قدم کی چاپ
میری ناتمام الفت


آسرا دلاتی ہے
آج جاگ کر کاٹو
ساعت فسردہ کو
آج کوئی آئے گا


آج کوئی آئے گا
12957 viewsnazmUrdu