ابد گزیدہ

By abid-razaJanuary 14, 2025
ابد گزیدہ
خزاں رسیدہ
بدن دریدہ
کہاں چلا ہے تو سر بریدہ


اجل کی بارات جا رہی ہے
یہ کون ڈمرو بجا رہا ہے
فنا کی دیوی نئی وباؤں کی تازہ فصلیں اگا رہی ہے
عجب گھڑی ہے


عدم کی بستی میں بھیرویں گائی جا رہی ہے
مگر تحیر کے آسمانوں میں اک ستارہ
طلسم ہستی کے خشک ہوتے سمندروں سے
بس ایک قطرہ


ابد کی گہری سیاہیوں میں
وہ ایک بے جسم
روشنی کا حقیر ذرہ
وہ ایک ذرہ کہ جس کے دم سے دمک اٹھیں گی


نجانے کتنی ہی کہکشائیں
ورید جاں سے ٹپکنے والی امید کا بے مثال جوہر
عجب کرشمے دکھا رہا ہے
کئی فرشتے تباہیوں کے


اجل کے کتنے ہی دیوتا
اپنی حیرت کی چلمنوں سے نکل کے باہر
یہ دم بخود اس سے پوچھتے ہیں
تو اپنے جوتوں سمیت معبد میں کیسے پہنچا


88427 viewsnazmUrdu