ابھی ہر داستاں ادھوری ہے

By kanwal-pradeep-mahajanFebruary 27, 2024
ابھی ہر داستاں ادھوری ہے
ابھی ہر راستہ ہے نا ہموار
اب کے ہر مشغلہ ہے نا کافی
اس کو منزل نہ سمجھنا اے دل


یہ وہ مقام ہے
جس کو آغاز سفر ہی کہئے
یہ کہ انجام جاں کشائی ہے
اب کہ چلتے ہی چلے جانا ہے


اب کے تنہا تو تم نہیں ہو گے
اب کے اے دل بڑے سہارے ہیں
ہم سفر آگہی جوں ہمراہ
تلخیاں تلخ تجربات


مشعلیں روشن
اب کے ہر سنگ میل
تم کو صدائیں دے گا
اب کہ چلنا ہے تمہیں


جستجو میں منزل کی
وہی منزل کہ ہے
تلاش جس کی صدیوں سے
سر آدم کو


قلب و جاں کو روح انساں کو
اب کہ جو چل ہی پڑے ہو
تو یہ خیال رہے
زندگی راستے بدلتی ہے


منزلیں آتی جاتی رہتی ہیں
ایک منزل سے دوسری منزل
پھر کسی دوسری منزل کی تلاش
یہ سفر ختم ہی نہیں ہوتا


زندگی ختم ہو تو ہو جائے
جستجو ختم ہی نہیں ہوتی
ابھی ہر داستاں ادھوری ہے
73134 viewsnazmUrdu