اگلی ہجرت کا دکھ

By abid-razaJanuary 14, 2025
بستی پر شب خون پڑا تھا
رات کو دریا خوب چڑھا تھا
جب میں نکلا
گھر سے تنہا


اپنے دکھ کا بوجھ اٹھائے
بغچہ باندھے
اک روٹی
چقماق کا پتھر


اک مشکیزہ
ٹوٹا خنجر
نازک سرکنڈوں کی ناؤ
لہروں لہروں مجھ کو لے کر


سات سمندر پار گئی تھی
بہہ نکلا تھا
وقت کا دھارا
ایک نیا گھر


ساتھ ہمارا
یادوں کا پشتارہ
جانے کتنے موسم گزرے
پھر اک شب کو میں نے دیکھا


اک دم دار ستارہ
صبح ہوئی تو
گونج رہا تھا
سادھو کا اکتارا


جادو نگری اجڑ چکی تھی
زرد پڑا جاتا تھا لاغر
اجڑا بوسیدہ سیارہ
سنتا ہوں اب


پاس ہی جیسے
کوچ کا بجتا ہے نقارا
اڑنے کو تیار ہے شاید
ایلومینیم کا راکٹ


پیتل کا طیارہ
میں اپنی تنہائی لے کر
بغچہ باندھے
اک روٹی


چقماق کا پتھر
اک مشکیزہ
ٹوٹا خنجر
یادوں کا پشتارہ


اگلی منزل دور کہیں ہے
کالے پتھر کا فوارہ
اگلی ہجرت
عالم بالا میں اگلا سیارہ


وقت کنارہ
60120 viewsnazmUrdu