بھکر
By abul-fitrat-meer-zaidiSeptember 2, 2024
بھکر کے بازار کو دیکھا
صحرا میں گلزار کو دیکھا
مجبوروں کے پیٹ کو دیکھا
قائد اعظم گیٹ کو دیکھا
کیا سمجھے کیا جانے دیکھا
سب کو سینہ تانے دیکھا
شلواروں سے عاری دیکھا
تہ بندوں کو جاری دیکھا
کلیوں کو شرماتے دیکھا
کھل کر ڈھولا گاتے دیکھا
ہوٹل والے عرش پہ دیکھے
ہوٹل سارے فرش پہ دیکھے
گاہک اور بیوپاری دیکھے
دبلے دیکھے بھاری دیکھے
صاف اور پھیلے پھیلے دیکھے
کپڑے میلے میلے دیکھے
لڑکے چھیل چھبیلے دیکھے
ہر سو ریت کے ٹیلے دیکھے
ٹوٹے پھوٹے نالے دیکھے
مخلص تانگے والے دیکھے
بستی رستی بستی دیکھی
ملکوں کی بھی ہستی دیکھی
گلی گلی دل افزا دیکھی
تھل والوں کی دنیا دیکھی
مزدوروں کی محفل دیکھی
دور سے کپڑے کی مل دیکھی
بیگم دیکھی باندی دیکھی
دھن والوں کی چاندی دیکھی
دولت عزت والی دیکھی
جیب غریب کی خالی دیکھی
رحم کے طالب بندے دیکھے
زرداروں کے پھندے دیکھے
علم و ادب کے پالے دیکھے
شہرت کے متوالے دیکھے
شاعر شعر سناتے دیکھے
سامع سردی کھاتے دیکھے
دل بڑھتے دل گھٹتے دیکھے
مرغ بٹیرے بٹتے دیکھے
حال میں دونگڑا پڑتے دیکھے
بھوکے شیر کو لڑتے دیکھے
اک تصویر نرالی دیکھی
دانے بھوننے والی دیکھی
شعلہ دیکھا شبنم دیکھی
پھولوں میں خوشبو کم دیکھی
دنیا آنکھیں ملتے دیکھی
وقت کی چکی چلتے دیکھی
ناسوروں کو رستے دیکھا
انسانوں کو پستے دیکھا
کچھ شطرنج کی بازی دیکھی
کچھ مہمان نوازی دیکھی
ایک طرف انسان کو دیکھا
شیخ کو دیکھا خان کو دیکھا
پیاروں کے انداز کو دیکھا
صوفی جی کے ناز کو دیکھا
ایک ادائے خاص کو دیکھا
لوگوں کے اخلاص کو دیکھا
شیر افضل کی شان کو دیکھا
مومن کے ایمان کو دیکھا
عدمؔ نے چھپ کر ساقی دیکھا
ہم نے سب کچھ باقی دیکھا
صحرا میں گلزار کو دیکھا
مجبوروں کے پیٹ کو دیکھا
قائد اعظم گیٹ کو دیکھا
کیا سمجھے کیا جانے دیکھا
سب کو سینہ تانے دیکھا
شلواروں سے عاری دیکھا
تہ بندوں کو جاری دیکھا
کلیوں کو شرماتے دیکھا
کھل کر ڈھولا گاتے دیکھا
ہوٹل والے عرش پہ دیکھے
ہوٹل سارے فرش پہ دیکھے
گاہک اور بیوپاری دیکھے
دبلے دیکھے بھاری دیکھے
صاف اور پھیلے پھیلے دیکھے
کپڑے میلے میلے دیکھے
لڑکے چھیل چھبیلے دیکھے
ہر سو ریت کے ٹیلے دیکھے
ٹوٹے پھوٹے نالے دیکھے
مخلص تانگے والے دیکھے
بستی رستی بستی دیکھی
ملکوں کی بھی ہستی دیکھی
گلی گلی دل افزا دیکھی
تھل والوں کی دنیا دیکھی
مزدوروں کی محفل دیکھی
دور سے کپڑے کی مل دیکھی
بیگم دیکھی باندی دیکھی
دھن والوں کی چاندی دیکھی
دولت عزت والی دیکھی
جیب غریب کی خالی دیکھی
رحم کے طالب بندے دیکھے
زرداروں کے پھندے دیکھے
علم و ادب کے پالے دیکھے
شہرت کے متوالے دیکھے
شاعر شعر سناتے دیکھے
سامع سردی کھاتے دیکھے
دل بڑھتے دل گھٹتے دیکھے
مرغ بٹیرے بٹتے دیکھے
حال میں دونگڑا پڑتے دیکھے
بھوکے شیر کو لڑتے دیکھے
اک تصویر نرالی دیکھی
دانے بھوننے والی دیکھی
شعلہ دیکھا شبنم دیکھی
پھولوں میں خوشبو کم دیکھی
دنیا آنکھیں ملتے دیکھی
وقت کی چکی چلتے دیکھی
ناسوروں کو رستے دیکھا
انسانوں کو پستے دیکھا
کچھ شطرنج کی بازی دیکھی
کچھ مہمان نوازی دیکھی
ایک طرف انسان کو دیکھا
شیخ کو دیکھا خان کو دیکھا
پیاروں کے انداز کو دیکھا
صوفی جی کے ناز کو دیکھا
ایک ادائے خاص کو دیکھا
لوگوں کے اخلاص کو دیکھا
شیر افضل کی شان کو دیکھا
مومن کے ایمان کو دیکھا
عدمؔ نے چھپ کر ساقی دیکھا
ہم نے سب کچھ باقی دیکھا
62315 viewsnazm • Urdu