کوڈ بلیو

By abid-razaJanuary 14, 2025
1
رات کے پچھلے پہر
شور اٹھا
طبل بجا


اور نقارے پہ اک چوٹ پڑی
دل بیتاب پہ پھر فوج کشی ہوتی تھی
گھنٹیاں بجنے لگیں
اور شفا خانے کی رہداری تک


غلغلہ اٹھنے لگا
درد دل نوحۂ انفاس بنا
ایک لمحے کے لیے
گردش شام و سحر ختم ہوئی


دھڑکنوں میں جو توازن تھا وہ بے ربط ہوا
ہوش و ادراک کی سرحد سے پرے
دل آشفتہ کی شریانوں میں
سینۂ زیست کے تاریک نہاں خانوں میں


ایک دریائے رواں خون کا
سر مارتا تھا
جیسے چٹان کوئی سامنے رستہ روکے
ایک ٹھوکر کی تھکن جھیل نہ پائے کوئی


جاں کنی اپنے پسینے میں شرابور کھڑی ہانپتی تھی
زندگی کانپتی تھی
اور میدان میں گھمسان کا رن پڑتا تھا
2


رات کے پچھلے پہر
نیند کے باغ میں
جب آنکھ کھلی
شور برپا تھا کہ شب خون پڑا


چارہ گرو
بلیو کوڈ
شہر جاں تیرے مکینوں کو
طبیبوں کو


اب آرام کہاں
خواب آسودہ جو تھا
رات کی تیز نگاہی میں اڑا جاتا ہے
اور آنکھوں سے پھر اک بار تھکن پونچھنی پڑ جاتی ہے


حوصلہ پھر سے قدم بھرتا ہے
اور منادی کی صدا سنتا ہے
اک منادی کہ مسلسل ہے یہاں
دوڑیئے


دیر نہ ہو جائے کہیں
اپنے بیمار کی اب جلد خبر لے لیجے
81258 viewsnazmUrdu