ڈمینشیا اور جینیاتی رفوگر
By abid-razaJanuary 14, 2025
اگلے وقتوں کے اک قصہ گو پیر کہنہ نے پھر
دشت بے ماجرا سے گزرتے ہوئے
نرم رو مہرباں خضر قامت مشینی فرشتے سے
یوں عرض کی
اے مشیں زاد
اب میری پیرانہ سالی کے موسم میں
ان داستانوں کی چادر دریدہ ہوئی
وہ جنہیں میں نے اپنی جوانی کے
رنگیں تخیل کی کھڈی پہ بن کر
کسی نیلمیں آنکھ میں
نظر کے واسطے رکھ دیا
یک بہ یک میرے چاروں طرف
وقت کی گرد ایسی اڑی
طاق نسیان پر
زرد ہوتی ہوئی
ہر حکایت دھری کی دھری رہ گئی
الغرض
بھول جانے کا اک عارضہ
جو مری جینیاتی وراثت میں لکھا گیا
مثل دست عدو
اب مجھے زیر کرنے کو ہے
اے مشیں زاد
مدت ہوئی
دشت بے ماجرا کی خموشی میں
کہنے کو کچھ بھی نہیں
بس یہی عرض ہے
اس خطا کار کو
ہفت اقلیم کے
با ہنر خوش زباں
جینیاتی رفوگر سے جلدی ملا دے
کہ میں اپنی بوسیدہ یادوں کی چادر مرمت کراؤں
اور اپنے قدیمی محلے کے
اک نیم تاریک سے قہوہ خانے میں
پھر اگلے وقتوں کے قصے سناؤں
دشت بے ماجرا سے گزرتے ہوئے
نرم رو مہرباں خضر قامت مشینی فرشتے سے
یوں عرض کی
اے مشیں زاد
اب میری پیرانہ سالی کے موسم میں
ان داستانوں کی چادر دریدہ ہوئی
وہ جنہیں میں نے اپنی جوانی کے
رنگیں تخیل کی کھڈی پہ بن کر
کسی نیلمیں آنکھ میں
نظر کے واسطے رکھ دیا
یک بہ یک میرے چاروں طرف
وقت کی گرد ایسی اڑی
طاق نسیان پر
زرد ہوتی ہوئی
ہر حکایت دھری کی دھری رہ گئی
الغرض
بھول جانے کا اک عارضہ
جو مری جینیاتی وراثت میں لکھا گیا
مثل دست عدو
اب مجھے زیر کرنے کو ہے
اے مشیں زاد
مدت ہوئی
دشت بے ماجرا کی خموشی میں
کہنے کو کچھ بھی نہیں
بس یہی عرض ہے
اس خطا کار کو
ہفت اقلیم کے
با ہنر خوش زباں
جینیاتی رفوگر سے جلدی ملا دے
کہ میں اپنی بوسیدہ یادوں کی چادر مرمت کراؤں
اور اپنے قدیمی محلے کے
اک نیم تاریک سے قہوہ خانے میں
پھر اگلے وقتوں کے قصے سناؤں
62849 viewsnazm • Urdu