ایک قصہ گو کا قتل

By abid-razaJanuary 14, 2025
دن ڈھلا
شام ہوئی
شہر نا پرساں کی منحوس گھڑی
قصہ گو قتل ہوا شام ہوئی


سرخ اینٹوں کی حویلی کہ بڑی دل کش تھی
آج تاراج ہوئی
ایک الزام تھا گستاخی کا
اور بلوائی ہزاروں میں


وہاں خون کی بو سونگھتے آ پہنچے تھے
لشکری اپنی کمیں گاہوں میں محفوظ کھڑے ہنستے تھے
گرگ آوارہ کو اک لقمۂ تر ڈالتے تھے
سرخ اینٹوں کی حویلی میں نقب لگتا تھا


چوب داروں کو نیا حکم یہ تھا
اس قدر زور سے نقارا بجے
کوئی بھی چیخ
کوئی آہ


سماعت کے قریب آ نہ سکے
خلقت شہر کہ آزردہ و بیمار و نحیف
اپنی قسمت پہ بس افسوس کیا کرتی تھی
ہاں کسی کو بھی یہ معلوم نہ تھا


شہر نا پرساں کی آشوب زدہ گلیوں میں
وقت کی دھول جمے گی
تو کئی قصہ گو
اس کہانی کو پھر اک بار سنانے کے لیے اتریں گے


شہر نا پرساں کی منحوس گھڑی
قصہ گو قتل ہوا
شام ہوئی
21496 viewsnazmUrdu