ابن ادنیٰ
By abid-razaJanuary 14, 2025
کوہ الماس پر
موسموں اور رنگوں کے جادو بھرے دیس میں
ابن ادنیٰ کو اک بار پھر سے بلایا گیا
ابن ادنیٰ کہ اپنے کمال مہارت میں بے مثل تھا
ایک انبوہ اس کے فسوں کی اطاعت میں تھا
دیوتاؤں کا وہ لاڈلا
قوم کی رہبری اس کے حصے میں تھی
خلقت شہر سب اس کے حلقے میں تھی
بے زباں
خلقت شہر آزردگاں
آسماں سے اتاری گئی مشکلوں سے نبرد آزما نیم جاں
اپنی حالت پہ نوحہ کناں
اور وہ
ہر نفس دیوتاؤں کی حمد و مناجات میں مستعد
ایک نورانی بہروپ
جس کے توسل سے اس شہر ظلمات میں
مشکلوں کے خداؤں کی ساری خدائی
بہت شان سے
زندگی کے شجر سے خراج مسلسل طلب کر رہی تھی
ابن ادنیٰ نے نیچی نگاہوں سے کل دیوتاؤں کو تعظیم دی
دل میں آئی کہ میں مرکز طاعت و زہد ہوں
میں زمیں پر خداؤں کا نائب ہوں
اور قدر و قیمت میں نایاب ہوں
خلقت عام بھی میرے جادو کی مٹھی میں ہے
خلقت عام جس کے لہو اور پسینے سے
ان معبدوں اور محلوں کی اینٹوں کا گارا بنایا گیا
ایک لمحے کو کچھ یاد آیا
مگر
اس سے پہلے کہ حرف طلب
اور حرف شکایت کی تلخی زباں گیر ہو
ایک آہٹ ہوئی
محضر خاص کے در پہ
دونوں طرف
اس کے جیسے
کئی ابن ادنیٰ
محض اک اشارے پہ
خلق خدا کے لہو سے
محلات کے بام و در پہ نئی نقش آرائی کے منتظر
دست بستہ دکھائی دئے
اور وہ
بے جھجھک سجدۂ شکر میں گر گیا
موسموں اور رنگوں کے جادو بھرے دیس میں
ابن ادنیٰ کو اک بار پھر سے بلایا گیا
ابن ادنیٰ کہ اپنے کمال مہارت میں بے مثل تھا
ایک انبوہ اس کے فسوں کی اطاعت میں تھا
دیوتاؤں کا وہ لاڈلا
قوم کی رہبری اس کے حصے میں تھی
خلقت شہر سب اس کے حلقے میں تھی
بے زباں
خلقت شہر آزردگاں
آسماں سے اتاری گئی مشکلوں سے نبرد آزما نیم جاں
اپنی حالت پہ نوحہ کناں
اور وہ
ہر نفس دیوتاؤں کی حمد و مناجات میں مستعد
ایک نورانی بہروپ
جس کے توسل سے اس شہر ظلمات میں
مشکلوں کے خداؤں کی ساری خدائی
بہت شان سے
زندگی کے شجر سے خراج مسلسل طلب کر رہی تھی
ابن ادنیٰ نے نیچی نگاہوں سے کل دیوتاؤں کو تعظیم دی
دل میں آئی کہ میں مرکز طاعت و زہد ہوں
میں زمیں پر خداؤں کا نائب ہوں
اور قدر و قیمت میں نایاب ہوں
خلقت عام بھی میرے جادو کی مٹھی میں ہے
خلقت عام جس کے لہو اور پسینے سے
ان معبدوں اور محلوں کی اینٹوں کا گارا بنایا گیا
ایک لمحے کو کچھ یاد آیا
مگر
اس سے پہلے کہ حرف طلب
اور حرف شکایت کی تلخی زباں گیر ہو
ایک آہٹ ہوئی
محضر خاص کے در پہ
دونوں طرف
اس کے جیسے
کئی ابن ادنیٰ
محض اک اشارے پہ
خلق خدا کے لہو سے
محلات کے بام و در پہ نئی نقش آرائی کے منتظر
دست بستہ دکھائی دئے
اور وہ
بے جھجھک سجدۂ شکر میں گر گیا
76598 viewsnazm • Urdu