جنگل کا آدمی
By shakeel-azmiFebruary 29, 2024
آکاش رہا چھپر میرا
یہ دھرتی تھی بستر میرا
سورج کو خدا بنایا تھا
اک نور اسی سے پایا تھا
پتھر سے آگ جلائی تھی
لکڑی سے ناؤ بنائی تھی
سر پر دو سینگ سنوارے تھے
تیروں سے درندے مارے تھے
پوشاک بنی تھی پتوں سے
رشتہ تھا عجب درختوں سے
پھل سارے مری غذائیں تھے
گل بوٹے مری دوائیں تھے
گرمی سے تن کو ڈھانپا تھا
سردی کو جلا کر تاپا تھا
بادل برسے تو بھیگ گیا
جب دھوپ کھلی تو سوکھ گیا
میں چھتری کے بن چلتا تھا
موسم کے ساتھ بدلتا تھا
جب میں جنگل میں رہتا تھا
یہ دھرتی تھی بستر میرا
سورج کو خدا بنایا تھا
اک نور اسی سے پایا تھا
پتھر سے آگ جلائی تھی
لکڑی سے ناؤ بنائی تھی
سر پر دو سینگ سنوارے تھے
تیروں سے درندے مارے تھے
پوشاک بنی تھی پتوں سے
رشتہ تھا عجب درختوں سے
پھل سارے مری غذائیں تھے
گل بوٹے مری دوائیں تھے
گرمی سے تن کو ڈھانپا تھا
سردی کو جلا کر تاپا تھا
بادل برسے تو بھیگ گیا
جب دھوپ کھلی تو سوکھ گیا
میں چھتری کے بن چلتا تھا
موسم کے ساتھ بدلتا تھا
جب میں جنگل میں رہتا تھا
74866 viewsnazm • Urdu