جن راتوں میں نیند نہ آئے

By khalilur-rahman-azmiFebruary 27, 2024
جن راتوں میں نیند نہ آئے
تیرا جاگنے والا آخر
کن باتوں سے جی بہلائے
کتنے اچھے لوگ تھے وہ بھی


ایسی جدائی کی گھڑیوں میں
تارے گنتے رہتے تھے
جو اک جھوٹھے وعدے پر بھی
جانے کیسے کھلا رکھتے تھے


اپنے گھر کا دروازہ
صبح تلک آنے والے کی
راہیں دیکھا کرتے تھے
اپنے دل کی تنہائی کو


چند ادھورے سپنوں سے ہی
وہ آباد کیے رکھتے تھے
ان کے برہا کے گیتوں میں
جھلمل آنسو کے پردے میں


میٹھے پانی کا چشمہ بھی
دھیرے دھیرے بہتا تھا
تیرے اک جانے پر لیکن
میرا یہ کیا حال ہوا ہے


اپنے آپ سے میں روٹھا ہوں
میرا دل خود مجھ سے خفا ہے
میرے کان بھی میری باتیں
مجھ سے آج نہیں سنتے ہیں


گھر میں اتنی تاریکی ہے
آنکھیں ساتھ نہیں دیتی ہیں
سارے روزن سارے دریچے
سب دروازے بند پڑے ہیں


98772 viewsnazmUrdu