میں تیری محبت سے ناامید تو نہیں ہوں

By kanwal-pradeep-mahajanFebruary 27, 2024
اس خامشی سے شب کی
جب سوچتا ہوں تجھ کو
اک شور میرے اندر اٹھتا ہے
اور مجھ کو


رہ رہ کے سجھاتا ہے
تو بھول گئی مجھ کو
مجھ ہی کو بھول بیٹھی
جو عکس ہے تیرا ہی


جو روپ ہے تیرا ہی
تجھ ہی سے منسلک ہے
جس کی تمام دنیا
تجھ ہی پہ جس نے سمجھا


اب ختم تجسس ہے
اس کو ہی بھول بیٹھی
جس نے ترے بہانے
تعمیر کئے خوابوں کے شیش محل کتنے


یہ خواب اتنی جلدی ٹوٹیں گے کیا خبر تھی
لیکن نہیں
ابھی تو آغاز محبت ہے
شب ہجر کی اداسی


یہ اضطراب پئےہم
یہ دائمی نہیں ہے
تنہائیوں کا موسم
اب ہے تو پھر نہیں ہے


دشت فراق ہے تو بزم وصال بھی ہے
میں تیری محبت سے نومید تو نہیں ہوں
20471 viewsnazmUrdu