میرا مذہب

By sumita-misraFebruary 29, 2024
جس سے کرنی تھی توبہ
وہ ہی خود بخود خدا بن گیا
میرے مذہب میں محبت کو
کسی بھی صورت کفر نہیں مانتے


وے اندھیرے بیچتے رہے
ہم نے روشنی دی بے مول
جیسے کو تیسا
ہمارے یہاں نیک دلی نہیں مانتے


جب کائنات ہی ساری تحفہ ہے
پھر ہوڑ کس سے کم بھی کافی ہے
خود کو ہم ہر
خوشی کا حق دار نہیں مانتے


جھوٹ اور مکاری کے پائیدان چڑھ کے
بلندی جو پائے ایسے بندے کو
میرے جہاں میں
کوئی سکندر نہیں مانتے


مشکلوں میں معنی ملتے ہیں اپنے
اور حقیقت دونوں کے کناروں پہ
کھیلنے کو ہم
ملاقات زندگی نہیں مانتے


وہ شاعر میری روح پر جو
لکھ رہا ہے وہی شبد ہے
باقی کسی نظم کو ہم
شاعری نہیں مانتے


64150 viewsnazmUrdu