پیمان وفا

By khalilur-rahman-azmiFebruary 27, 2024
میرے گھر کی یہ دیواریں جیسے پی کر بیٹھی ہیں
میرے جلتے جلتے آنسو میرے لہو کی برساتوں کو
میری تنہائی کے اندھیرے میں آ آ کر ہنستے ہیں
ننھے ننھے کتنے جگنو میری بھیگی پلکوں کے


بجھے دیے کی لو رہ رہ کر آدھی آدھی راتوں کو
اپنی گہری نیند سے جیسے چونک اٹھتی ہے بول اٹھتی ہے
آشاؤں کے سندر مکھڑے پر لالی سی آ جاتی ہے
مرجھائے سے نیل کنول کا اور بھی روپ نکھر آتا ہے


دھیرے دھیرے شیتل جل کی لہریں ساز اٹھاتی ہیں
گیتوں کی نرمل دھارا پر ڈول اٹھتی ہے جیون نیا
ہولے ہولے بہتی جائے بہتی جائے چلتی جائے
سمے کی ندی وہ ندی ہے جو ہر اک کو پار لگائے


ندی کے اس پار کھڑے ہیں میرے بچے میرے بالے
میرے کھیتوں کے سب موتی میرے خزانے کے رکھوالے
میری طرف سب ہاتھ اٹھا کر جیسے خوشی سے چلاتے ہیں
آؤ آؤ کتنی دیر سے راہ تمہاری دیکھ رہے ہیں


تم کو آج کے دن سورج کی کرنوں میں نہلائیں گے
آج ہم اپنی سالگرہ کا پہلا جشن منائیں گے
83235 viewsnazmUrdu