راستہ بلاتا ہے
By shakeel-azmiFebruary 29, 2024
رنگ بجھنے لگے ہیں آنکھوں میں
بلڈنگیں جگنوؤں سی لگتی ہیں
چاند تارے کہاں ہیں کیا معلوم
لڑکیاں پھول سے بدن والی
اک ذرا پاس سے گزرتی ہوئی
جو مرا درد بانٹ لیتی ہیں
سو چکی ہوں گی اپنی قبروں میں
اب کہیں زندگی کا نام نہیں
بھوک نے پاؤں باندھ رکھے ہیں
پھر بھی چلنے پہ ہوں بہ ضد کہ ابھی
چند لاشیں ہیں حسرتوں کی جنہیں
صبح سے پہلے دفن کرنا ہے
بوجھ کچھ کم ہو تو کہیں بیٹھوں
اور پھر بیٹھے بیٹھے سو جاؤں
پھر کوئی خواب دیکھوں کل کے لیے
ابھی اک روز اور جینا ہے
بلڈنگیں جگنوؤں سی لگتی ہیں
چاند تارے کہاں ہیں کیا معلوم
لڑکیاں پھول سے بدن والی
اک ذرا پاس سے گزرتی ہوئی
جو مرا درد بانٹ لیتی ہیں
سو چکی ہوں گی اپنی قبروں میں
اب کہیں زندگی کا نام نہیں
بھوک نے پاؤں باندھ رکھے ہیں
پھر بھی چلنے پہ ہوں بہ ضد کہ ابھی
چند لاشیں ہیں حسرتوں کی جنہیں
صبح سے پہلے دفن کرنا ہے
بوجھ کچھ کم ہو تو کہیں بیٹھوں
اور پھر بیٹھے بیٹھے سو جاؤں
پھر کوئی خواب دیکھوں کل کے لیے
ابھی اک روز اور جینا ہے
36039 viewsnazm • Urdu