اٹھو نوجوانو
By abul-fitrat-meer-zaidiSeptember 2, 2024
اندھیرے ہٹاؤ اجالے بچھاؤ
صداقت سے اپنے وطن کو سجاؤ
تمہارے لیے نعمتیں ہیں جہاں کی
چلو ساتھ مل کے نصیب آزماؤ
خودی بھی تمہاری خدا بھی تمہارا
خدا کے لیے جان پر کھیل جاؤ
تمہیں رحمتوں کا سہارا ملے گا
محبت سے محنت کا جادو جگاؤ
پھر آواز افلاس کی آ رہی ہے
بڑھو اپنی دھرتی پہ سونا اگاؤ
خیالات کو ایک مرکز پہ لاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
یہ امن و اماں کے طلب گار بندے
یہ مزدور بندے یہ جی دار بندے
یہ صابر یہ شاکر یہ ذاکر یہ زاہد
یہ دین الہٰی کے معمار بندے
ابھی رو رہے تھے ابھی ہنس رہے ہیں
یہ مجبور بندے یہ مختار بندے
نگاہوں میں اپنے سمائے ہوئے ہیں
فریب نظر میں گرفتار بندے
گلستاں میں ہیں جو گلوں کے محافظ
انہیں آج ان کی حقیقت بتاؤ
گئے وقت کا آئینہ بھی دکھاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
محبت میں نفرت سے بچ کر چلیں گے
کدورت مٹے گی تو ساغر چلیں گے
زبردست ہیں زیر دستوں پہ حاوی
کہ تیغوں کے سائے میں خنجر چلیں گے
محبت کو بھی حرف آخر نہ سمجھو
محبت سے آگے بھی سوز سخن ہے
جہنم کے شعلے بھڑکنے سے پہلے
صدا آ رہی ہے کہ تن کو بچاؤ
خرابے سے صحن چمن کو بچاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
ادھر انقلابی تقدس بڑھے گا
ادھر چاند تاروں کے چکر چلیں گے
اجالے میں ہر کھیل کھیلو خوشی سے
اندھیرے سے پہلے مگر چل چلیں گے
در مے کدہ بند ہونے نہ دینا
اگر توڑ سکتے نہیں ٹوٹ جاؤ
پھر اپنے خدا کو سہارا بناؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
یہی پاک دھرتی ہمارا وطن ہے
اسی کی ترقی ہماری لگن ہے
جیالے جوانوں کی دانشوروں کی
یہی انجمن ہے یہی انجمن ہے
شجاعت کے قصے کہاں تک سناؤں
جوانی کی خوشبو چمن در چمن ہے
صداقت سے اپنے وطن کو سجاؤ
تمہارے لیے نعمتیں ہیں جہاں کی
چلو ساتھ مل کے نصیب آزماؤ
خودی بھی تمہاری خدا بھی تمہارا
خدا کے لیے جان پر کھیل جاؤ
تمہیں رحمتوں کا سہارا ملے گا
محبت سے محنت کا جادو جگاؤ
پھر آواز افلاس کی آ رہی ہے
بڑھو اپنی دھرتی پہ سونا اگاؤ
خیالات کو ایک مرکز پہ لاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
یہ امن و اماں کے طلب گار بندے
یہ مزدور بندے یہ جی دار بندے
یہ صابر یہ شاکر یہ ذاکر یہ زاہد
یہ دین الہٰی کے معمار بندے
ابھی رو رہے تھے ابھی ہنس رہے ہیں
یہ مجبور بندے یہ مختار بندے
نگاہوں میں اپنے سمائے ہوئے ہیں
فریب نظر میں گرفتار بندے
گلستاں میں ہیں جو گلوں کے محافظ
انہیں آج ان کی حقیقت بتاؤ
گئے وقت کا آئینہ بھی دکھاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
محبت میں نفرت سے بچ کر چلیں گے
کدورت مٹے گی تو ساغر چلیں گے
زبردست ہیں زیر دستوں پہ حاوی
کہ تیغوں کے سائے میں خنجر چلیں گے
محبت کو بھی حرف آخر نہ سمجھو
محبت سے آگے بھی سوز سخن ہے
جہنم کے شعلے بھڑکنے سے پہلے
صدا آ رہی ہے کہ تن کو بچاؤ
خرابے سے صحن چمن کو بچاؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
ادھر انقلابی تقدس بڑھے گا
ادھر چاند تاروں کے چکر چلیں گے
اجالے میں ہر کھیل کھیلو خوشی سے
اندھیرے سے پہلے مگر چل چلیں گے
در مے کدہ بند ہونے نہ دینا
اگر توڑ سکتے نہیں ٹوٹ جاؤ
پھر اپنے خدا کو سہارا بناؤ
اٹھو نوجوانو وطن کو بچاؤ
یہی پاک دھرتی ہمارا وطن ہے
اسی کی ترقی ہماری لگن ہے
جیالے جوانوں کی دانشوروں کی
یہی انجمن ہے یہی انجمن ہے
شجاعت کے قصے کہاں تک سناؤں
جوانی کی خوشبو چمن در چمن ہے
12206 viewsnazm • Urdu