خطا کا پُتلا ہوں مولا، گُناہگار ہُوں میں

خطا کا پُتلا ہوں مولا، گُناہگار ہُوں میں
تِرا کرم مُجھے درکار تار تار ہُوں میں

یہ دُنیا دار مُجھے یُوں حقِیر مانتے ہیں
گُلوں کے بِیچ میں جیسے کہ ایک خار ہُوں میں

تمام عُمر گُزاری ہے دِل دُکھاتے ہُوئے
نہِیں ہے جِس میں کشِش ایسا کاروبار ہُوں میں

مُجھے بھی اپنے مُحمدﷺ کے درس دِکھلا دے
یہ آس رکھے ہُوئے ہُوں اُمیدوار ہُوں میں

عطا کِیا ہے مُجھے، اور بھی نوازے جا
دُکھی دِلوں کی ہُوں دھڑکن، دبی پُکار ہُوں میں

مُجھے غُرُور سے اپنی پناہ میں رکھنا
میں اِک حقِیر سا بندہ ہُوں، خاکسار ہُوں میں


رشِید فیصلہ احمدﷺ پہ بھی جو چھوڑے خُدا
کرُوں گا سامنا کیسے کہ داغدار ہُوں میں

رشِید حسرتؔ

بس ایک ہی حل اِس کا مِرے پاس ہے لوگو


بس ایک ہی حل اِس کا مِرے پاس ہے لوگو
جو حُکمراں بک جائیں وہ بکواس ہے لوگو

کِِس بُھوک سے گُزرے ہیں، ہمیں پیاس بلا کی
پُوچھا ہے کبھی، اِن کو یہ احساس ہے لوگو؟

ہم جِس کو سمجھ بیٹھے تھے کشکول شِکن ہے
افسوس وہی ذات کا ہی داس ہے لوگو

قانون یہاں پاؤ گے اِک اور طرح کا
ہے اِس کے لیئے عام، کوئی خاص ہے لوگو

تعلیم کا موقع ہے اُنہیں جن کو نہِیں شوق
مزدُوری کریں وہ کہ جِنہیں پیاس ہے لوگو

ماتھے پہ کہِیں بل نہ کوئی لب پہ گِلہ ہے
ہر جور و جفا اب تو ہمیں راس ہے لوگو

ہر حال میں انجام سے ہے سب کو گُزرنا
ہے دُور کوئی اِس سے کوئی پاس ہے لوگو

ہاری کی جواں بیٹی اُٹھا لایا وڈیرا
انصاف کی کیا اب بھی تُمہیں آس ہے لوگو

حسرتؔ یہ کِسی اور کو کیا دے گا تسلّی
جس سمت نظر جائے وہاں یاس ہے لوگو

رشید حسرتؔ

اے خُدا اب تو مِرا تُو ہی بھرم قائِم رکھ


اے خُدا اب تو مِرا تُو ہی بھرم قائِم رکھ
میری آنکھوں کو نمی دی ہے تو نم قائِم رکھ

سرخمِیدہ ہے تِرے سامنے اور یُوں ہی رہے
عِجز بڑھتا ہی رہے، اِس میں یہ خم قائِم رکھ

کیا کہُوں میرے گُناہوں کی نہِیں کوئی حدُود
مُجھ خطا کار پہ تُو اپنا کرم قائِم رکھ

یاد محبُوب کے کُوچے کی ستاتی ہے مُجھے
جو مدِینے کا مِرے دل میں ہے غم قائِم رکھ

ہم کو اِسلام کے جھنڈے کے تلے کر یکجا
دِل میں اِیمان رہے، سر پہ علم قائِم رکھ

تیری مخلُوق سے میں پیار کرُوں، دُکھ بانٹُوں
اور بدلے میں مِلے جو بھی سِتم قائِم رکھ

تُو خُدا میرا ہے مقصُود مُجھے تیری رضا
تُو ہے راضی تو مِرے رنج و الم قائِم رکھ

تیرے محبُوب کی ہے مُجھ کو شِفاعت کی آس
کملی والے کی ہے بس تُجھ کو قسم قائِم رکھ

خاک حسرتؔ سے بھلا ہو گی ثنا خوانی تِری
عِجز بڑھ کر ہے مِرے دِل میں کہ کم قائِم رکھ


رشِید حسرتؔ


Don't have an account? Sign up

Forgot your password?

Error message here!

Error message here!

Hide Error message here!

Error message here!

OR
OR

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link to create a new password.

Error message here!

Back to log-in

Close