اے خُدا اب تو مِرا تُو ہی بھرم قائِم رکھمیری آنکھوں کو نمی دی ہے تو نم قائِم رکھسرخمِیدہ ہے تِرے سامنے اور یُوں ہی رہےعِجز بڑھتا ہی رہے، اِس میں یہ خم قائِم رکھکیا کہُوں میرے گُناہوں کی نہِیں کوئی حدُودمُجھ خطا کار پہ تُو اپنا کرم قائِم رکھیاد محبُوب کے کُوچے کی ستاتی ہے مُجھےجو مدِینے کا مِرے دل میں ہے غم قائِم رکھہم کو اِسلام کے جھنڈے کے تلے کر یکجادِل میں اِیمان رہے، سر پہ علم قائِم رکھتیری مخلُوق سے میں پیار کرُوں، دُکھ بانٹُوںاور بدلے میں مِلے جو بھی سِتم قائِم رکھتُو خُدا میرا ہے مقصُود مُجھے تیری رضاتُو ہے راضی تو مِرے رنج و الم قائِم رکھتیرے محبُوب کی ہے مُجھ کو شِفاعت کی آسکملی والے کی ہے بس تُجھ کو قسم قائِم رکھخاک حسرتؔ سے بھلا ہو گی ثنا خوانی تِریعِجز بڑھ کر ہے مِرے دِل میں کہ کم قائِم رکھرشِید حسرتؔ