گیت شاعری

الفاظ اور جذبات کا موازنہ

گیت شاعری کے دلفریب دنیا کا تجربہ کریں جہاں ہر بیت ایک موسیقیل سفر ہے جو روح سے بات کرتا ہے۔ کوانٹوں پویٹری کے تالوں میں شامل ہونے دیں جو آپ کے اندرونی جذبات سے مرتب ہوتی ہیں۔ خواہ آپ الفاظ کی تال میں آرام کھوجیں یا اپنی گہری جذبات کو بیان کرنا چاہیں، گیت شاعری آپ کو اپنے جذبات کے ساتھ منسلک ہونے اور انہیں یکساں طریقے سے بیان کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
ایک انجان حسینہ سے ملاقات کی رات
ہائے وہ ریشمیں زلفوں سے برستا پانی
پھول سے گالوں پہ رکنے کو ترستا پانی


دل میں طوفان اٹھائے ہوئے جذبات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
ڈر کے بجلی سے اچانک وہ لپٹنا اس کا
اور پھر شرم سے بل کھا کے سمٹنا اس کا


کبھی دیکھی نہ سنی ایسی طلسمات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
سرخ آنچل کو دبا کر جو نچوڑا اس نے
دل پہ جلتا ہوا اک تیرا سا چھوڑا اس نے


آگ پانی میں لگاتے ہوئے حالات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
میرے نغموں میں جو بستی ہے وہ تصویر تھی وہ
نوجوانی کے حسیں خواب کی تعبیر تھی وہ


آسمانوں سے اتر آئی تھی جو رات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات

- sahir-ludhianvi


وہ پہلا پہلا تارا
فلک سے پکارا
کہ دن ہوا آخر
اجالا ہے مسافر


اب آیا اندھیارا
وہ پہلا پہلا تارا
وہ تارا نیند کا پیغام
راحت کی خبر لایا


وہ ساری رات جاگے گا
ہمارا بن کے رکھوالا
بکھیرے اجیارا
بجا کے اکتارا


وہ لوری سنائے
وہ ہم کو سلائے
سلائے جگ سارا
وہ پہلا پہلا تارا


یہ سورج چاند تارے یہ ہوا یہ پھول یہ پتے
یہ سب پیغام دیتے ہیں مگر ہم سن نہیں سکتے
یہ پیار سکھائیں
یہ راہ دکھائیں


یہ ہم کو سکھائیں
کہ بنتے ہیں کیسے
دلوں کا سہارا
یہ پہلا پہلا تارا


- raza-ali-abidi


بہتی ہے پروا متوالی
جھوم رہی ہے ڈالی ڈالی
ڈال رہا ہے سورج ڈورے
جھلک رہے ہیں تال کٹورے


جھوم رہی ہے ڈالی ڈالی
بہتی ہے پروا متوالی
بنسی کوئی بجاتا بن میں
دوڑ رہی بجلی جیون میں


جس کو دیکھو وہ مسکائے
پڑا ہوا جیسے کچھ پائے
راگ سنائے کوئل کالی
جھوم رہی ہے ڈالی ڈالی


بہتی ہے پروا متوالی

- ishrat-rahmani


یہ ہنستی گاتی کلیاں اور پھول یہ پیارے پیارے
یہ ننھے ننھے تارے ہیں سارے دوست ہمارے
ہیں سارے دوست ہمارے
آؤ مل کر ہم کھیلیں دکھ غیروں کے سب لے لیں


خوشیاں ہر سو پھیلا کر کہلائیں راج دلارے
ہیں سارے دوست ہمارے
بانٹ کے سکھ سارے جگ میں راحت ہم پائیں
کرنوں سے اجیارا کر دیں اس دھرتی کے تارے


ہیں سارے دوست ہمارے
دنیا میں ہیں جتنے انساں سب سے پیار کریں ہم
خوشیاں بھی ہیں ایک ہماری غم بھی سانجھے
ہیں سارے دوست ہمارے


- nayyar-rani-shafaq


آؤ سکھی برسات منائیں
سندر ہے آکاش کی رنگت
مینہ سے دھل کر نکھری صورت
دھنش کمان کھنچی ہے کیسی


رنگ رنگیلی پیاری سجیلی
ہم بھی اپنا رنگ جمائیں
آؤ سکھی برسات منائیں
سات رنگوں کی رانی نکلی


پی کر مینہ کا پانی نکلی
ناچ رہی ہے رنگوں کی ملکہ
اوڑھے ہے ست رنگ چندریا
برکھا رانی کے گن گائیں


آؤ سکھی برسات منائیں

- ishrat-rahmani


تیری نرالی شان
او پیارے بھگوان او پیارے بھگوان
جلوے تیرے چھائے چمن میں
گنگا جمنا برندابن میں


تیرا پیارا نام زباں پر
تیرا سندر روپ ہے من میں
تیری نرالی شان
او پیارے بھگوان او پیارے بھگوان


ذروں سے میدان بنائے
بوندوں سے طوفان بنائے
کانٹوں سے پھولوں کو سجایا
مٹی سے انسان بنائے


من تجھ پر قربان
او پیارے بھگوان او پیارے بھگوان
تو ہی رحیم اور رام ہے مالک
تیرا درشن عام ہے مالک


سب کے جی میں یاد ہے تیری
رحمت تیرا کام ہے مالک
نام ترا رحمان
او پیارے بھگوان او پیارے بھگوان


دریا تیرے پریم کے دھارے
سب کا جیون تیرے سہارے
ہر پردے میں تو ہی تو ہے
کوئی تجھے مندر میں پکارے


کوئی پڑھے قرآن
او پیارے بھگوان او پیارے بھگوان

- naseem-amrohvi


انڈا مکھن اور حلوہ
بسکٹ ٹافی اور زردہ
سب کو من کا میت لکھا
میں نے بھی کیا گیت لکھا


چھٹی ساتھی ونڈر فل
گیند کبڈی شور و غل
ان سب کو سنگیت لکھا
میں نے بھی کیا گیت لکھا


مکتب ٹیچر اور کتاب
وہ الجبرا ہو کہ حساب
سب کو پرانی ریت لکھا
میں نے بھی کیا گیت لکھا


جب بھی کی پڑھنے میں بھول
ٹھوکم ٹھاک ہوئی معقول
اس کو سچی پریت لکھا
میں نے بھی کیا گیت لکھا


جب نہ ملا کوئی انعام
ہو گیا سارا کھیل تمام
اپنی ہار کو جیت لکھا
میں نے بھی کیا گیت لکھا


- shaukat-pardesi


چمک چمک کر سورج ابھرا چھایا پریم سویرا
میں نے دیکھا روپ نرالا دل میں اپنے تیرا
شام کی چڑیاں پنکھ پسارے گیت سناتی آئیں
سانجھ پڑے ندیاں بھی رک کر شور مچاتی آئیں


بالم تیری چوکھٹ پر ہے میرا رین بسیرا
چمک چمک کر سورج ابھرا چھایا پریم سویرا
میں نے دیکھا روپ نرالا دل میں اپنے تیرا
یہ دن اور یہ رات کا چکر یہ جینا یہ مرنا


یہ مندر مسجد یہ شوالے کیا کیا قصے کرنا
پیارے تیری سمرن جپنا دھرم ہے اب تو میرا
چمک چمک کر سورج ابھرا چھایا پریم سویرا
میں نے دیکھا روپ نرالا دل میں اپنے تیرا


چھوٹا سا اک بیج زمیں میں کیا کیا رنگ دکھائے
ابھرے پھوٹے پھول کھلائے دنیا کو مہکائے
دنیا تو نے مجھ سے بسائی باغ ہوں میں بھی تیرا
چمک چمک کر سورج ابھرا چھایا پریم سویرا


میں نے دیکھا روپ نرالا دل میں اپنے تیرا
میرا پیارا میرے تن میں جلوے دل کے اندر
کس کو ڈھونڈوں کس کو دیکھوں من ہے خود اک مندر
اس مندر میں وہ ہے ہر سو اس کا اک میں ڈیرا


چمک چمک کر سورج ابھرا چھایا پریم سویرا
میں نے دیکھا روپ نرالا اپنے دل میں تیرا

- naseem-amrohvi


باجا بجائیں ڈم ڈم ڈم
مل مل گائیں جم جم جم
ہنسے ہنسائیں سگم سگم
آؤ مل کر کھیلیں ہم


چک چک چک بم بم بم
بادل گرجے کم کم کم
ورشا برسے چھم چھم چھم
چاروں اور بجے سرگم


آؤ مل کر کھیلیں ہم
چک چک چک بم بم بم
سورج منزل منزل جائے
ڈوبے ستارے لوٹ کے آئے


رت ہے سہانی من لہرائے
آؤ مل کر کھیلیں ہم
چک چک چک بم بم بم

- unknown


تو ہی پالن ہار ہے سب کا تو ہی پالن ہار
اے خالق کرتار
تو نے سب سنسار بنایا
اپنا انوکھا روپ دکھایا


تو نے جڑے آکاش میں تارے
دھرتی کو پھولوں سے سجایا
خاک بنی گلزار
تو ہی پالن ہار ہے سب کا تو ہی پالن ہار


اے خالق کرتار
تیری ہر دم شان ہے نیاری
رحمت کی ہے گنگا جاری
سب کی تجھ سے آس لگی ہے


تیرے در کے سب ہیں بھکاری
تیرا سب سنسار
تو ہی پالن ہار ہے سب کا تو ہی پالن ہار
اے خالق کرتار


یہ مسجد یہ مٹھ یہ شوالے
رام بھگت اور اللہ والے
ہندو مسلم سکھ عیسائی
چھوٹے بڑے اور گورے کالے


سب پر تیرا پیار
تو ہی پالن ہار ہے سب کا تو ہی پالن ہار
اے خالق کرتار
تو ہی مارے تو ہی جلائے


سب کے بگڑے کام بنائے
بپھرے ہوئے طوفان کے اندر
ڈوبتی نیا تو ہی ترائے
سب کا بیڑا پار


تو ہی پالن ہار ہے سب کا تو ہی پالن ہار
اے خالق کرتار
مولا بھی بھگوان بھی تو ہے
رام بھی تو رحمان بھی تو ہے


جان بھی تیری دل بھی تیرا
ہر دل کا ارمان بھی تو ہے
تو ہے سب کا یار
تو ہی پالن ہار ہے سب کا تو ہی پالن ہار


اے خالق کرتار

- naseem-amrohvi


یہ زندگی کے قافلے چلے ہیں اک قطار میں
ہے اک کے پیچھے ایک ہے اک کے پیچھے ایک
رواں دواں رواں دواں چلے ہیں اک قطار میں
جو سو گئے وہ کھو گئے


جو چل پڑے وہ پا گئے
یہ جگت کا ہے چلن
چلے چلو چلے چلو
یہ زندگی کے قافلے چلے ہیں اک قطار میں


ہے اک کے پیچھے ایک ہے اک کے پیچھے ایک
رواں دواں رواں دواں چلے ہیں اک قطار میں
نہ پست ہمتیں کرو
نہ اونچ نیچ سے ڈرو


ہوائیں بھی ہیں گامزن
بڑھے چلو بڑھے چلو
یہ زندگی کے قافلے چلے ہیں اک قطار میں
ہے اک کے پیچھے ایک ہے اک کے پیچھے ایک


رواں دواں رواں دواں چلے ہیں اک قطار میں

- unknown


جی دکھتا ہے کیسے توڑوں
چھوٹی چھوٹی ننھی ننھی پیاری پیاری کلیاں
لے کانٹے میں سچ مچ کہہ دوں
تیرے سارے پتے وتے میری ساری کلیاں


یا اللہ میں صبح کو پاؤں
ٹہنی ٹہنی اچھی اچھی بھاری بھاری کلیاں
گیت افسرؔ کا ایسا گاؤں
جیسے میرے پودوں والی نیاری نیاری کلیاں


- afsar-merathi


ہم آج کہیں دل کھو بیٹھے
یوں سمجھو کسی کے ہو بیٹھے
ہم آج کہیں دل کھو بیٹھے
ہر دم جو کوئی پاس آنے لگا


بھید الفت کے سمجھانے لگا
نظروں سے نظر کا ٹکرانا
تھا دل کے لئے اک افسانہ
ہم ہاتھوں سے دل کو کھو بیٹھے


ہم آج کہیں دل کھو بیٹھے
آنکھوں میں سمایا کوئی مگر
کون آیا کسی کو کیا یہ خبر
پوچھو تو یہی ہے اس کا پتا


چنچل نیناں اور شوخ ادا
ہم دل کی نیا ڈبو بیٹھے
ہم آج کہیں دل کھو بیٹھے

- majrooh-sultanpuri


میں کھو گیا یہیں کہیں
جواں ہے رت سماں حسیں
کہاں ہے دل کسے پتہ
کہاں ہوں میں خبر نہیں


میں کھو گیا یہیں کہیں
یوں کسی سے ہوا سامنا
دل نے آواز دی تھامنا
جانے کیا کہہ گئی وہ نگاہ نازنیں


میں کھو گیا یہیں کہیں
حال دل کہہ تو دوں جھوم کے
پیار سے زلف کو چوم کے
سوچتا ہوں مگر وہ خفا نہ ہو کہیں


میں کھو گیا یہیں کہیں
دھن جو رہی پیار کی
ہو رہے گی مری وہ کبھی
میرے دل میرے دل ٹھہر جا مچل نہیں


میں کھو گیا یہیں کہیں

- majrooh-sultanpuri


مرے سامنے والی کھڑکی میں
اک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے
افسوس یہ ہے کہ وہ مجھ سے
کچھ اکھڑا اکھڑا رہتا ہے


جس روز سے دیکھا ہے اس کو ہم شمع جلانا بھول گئے
دل تھام کے ایسے بیٹھے ہیں کہیں آنا جانا بھول گئے
اب آٹھ پہر ان آنکھوں میں
وہ چنچل مکھڑا رہتا ہے


مرے سامنے والی کھڑکی میں
اک چاند کا ٹکڑا رہتا ہے
برسات بھی آ کر چلی گئی بادل بھی گرج کر برس گئے
ارے اس کی ایک جھلک کو اے حسن کے مالک ترس گئے


کب پیاس بجھے گی آنکھوں کی
دن رات یہ دھڑکا رہتا ہے
میرے سامنے والی کھڑکی میں۔۔۔۔

- majrooh-sultanpuri


وہ جو ملتے تھے کبھی ہم سے دوانوں کی طرح
آج یوں ملتے ہیں جیسے کبھی پہچان نہ تھی
وہ جو ملتے تھے کبھی ہم سے دوانوں کی طرح
دیکھتے بھی ہیں تو یوں میری نگاہوں میں کبھی


اجنبی جیسے ملا کرتے ہیں راہوں میں کبھی
اس قدر ان کی نظر ہم سے تو انجان نہ تھی
وہ جو ملتے تھے کبھی ہم سے دوانوں کی طرح
ایک دن تھا کبھی یوں ہی جو مچل جاتے تھے


کھیلتے تھے مری زلفوں سے بہل جاتے تھے
وہ پریشاں تھے مری زلف پریشان نہ تھی
وہ جو ملتے تھے کبھی ہم سے دوانوں کی طرح
وہ محبت وہ شرارت مجھے یاد آتی ہے


دل میں اک پیار کا طوفان اٹھا جاتی ہے
تھی مگر ایسی تو الجھن میں مری جان نہ تھی
وہ جو ملتے تھے کبھی ہم سے دوانوں کی طرح

- majrooh-sultanpuri


مجھے درد دل کا پتہ نہ تھا
مجھے آپ کس لئے مل گئے
میں اکیلے یوں ہی مزے میں تھا
مجھے آپ کس لئے مل گئے


یوں ہی اپنے اپنے سفر میں گم
کہیں دور میں کہیں دور تم
چلے جا رہے تھے جدا جدا
مجھے آپ کس لئے مل گئے


نہ میں چاند ہوں کسی شام کا
نہ چراغ ہوں کسی بام کا
میں تو راستے کا ہوں اک دیا
مجھے آپ کس لئے مل گئے


مجھے درد دل کا پتہ نہ تھا
مجھے آپ کس لئے مل گئے

- majrooh-sultanpuri


ہم ہیں راہی پیار کے ہم سے کچھ نہ بولئے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
ہم ہیں راہی پیار کے ہم سے کچھ نہ بولئے
درد بھی ہمیں قبول چین بھی ہمیں قبول


ہم نے ہر طرح کے پھول ہار میں پرو لیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
دھوپ تھی نصیب میں دھوپ میں لیا ہے دم
چاندنی ملی تو ہم چاندنی میں سو لیے


جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے
دل کا آسرا لیے ہم تو بس یوں ہی جیے
اک قدم پہ ہنس لیے اک قدم پہ رو لیے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے


راہ میں پڑے ہیں ہم کب سے آپ کی قسم
دیکھیے تو کم سے کم بولئے نہ بولئے
جو بھی پیار سے ملا ہم اسی کے ہو لیے

- majrooh-sultanpuri


سوپن جھڑے پھول سے
میت چبھے شول سے
لٹ گئے سنگار سبھی باغ کے ببول سے
اور ہم کھڑے کھڑے بہار دیکھتے رہے


کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے
نیند بھی کھلی نہ تھی کہ ہائے دھوپ ڈھل گئی
پاؤں جب تلک اٹھے کہ زندگی پھسل گئی
پات پات جھڑ گئے کہ شاخ شاخ جل گئی


چاہ تو نکل سکی، نہ پر عمر نکل گئی
گیت اشک بن گئے
چھند ہو دفن گئے
ساتھ کے سبھی دیے دھواں دھواں پہن گئے


اور ہم جھکے جھکے
موڑ پر رکے رکے
عمر کے چڑھاؤ کا اتار دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے


کیا شباب تھا کہ پھول پھول پیار کر اٹھا
کیا سروپ تھا کہ دیکھ آئنہ سحر اٹھا
اس طرف زمین اٹھی تو آسمان ادھر اٹھا
تھام کر جگر اٹھا کہ جو ملا نظر اٹھا


ایک دن مگر یہاں
ایسی کچھ ہوا چلی
لٹ گئی کلی کلی کہ گھٹ گئی گلی گلی
اور ہم لٹے لٹے


وقت سے پٹے پٹے
سانس کی شراب کا خمار دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے
ہاتھ تھے ملے کہ زلف چاند کی سنوار دوں


ہونٹھ تھے کھلے کہ ہر بہار کو پکار دوں
درد تھا دیا گیا کہ ہر دکھی کو پیار دوں
اور سانس یوں کہ سورگ بھومی پر اتار دوں
ہو سکا نہ کچھ مگر


شام بن گئی سحر
وہ اٹھی لہر کہ دہ گئے قلعے بکھر بکھر
اور ہم ڈرے ڈرے
نیر نین میں بھرے


اوڑھ کر کفن پڑے مزار دیکھتے رہے
کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے
مانگ بھر چلی کہ ایک جب نئی نئی کرن
ڈھولکیں دھمک اٹھیں ٹھمک اٹھے چرن چرن


شور مچ گیا کہ لو چلی دلہن چلی دلہن
گاؤں سب امڈ پڑا بہک اٹھے نین نین
پر تبھی زہر بھری
گاج ایک وہ گری


پونچھ گیا سندور تار تار ہوئی چنری
اور ہم انجان سے
دور کے مکان سے
پالکی لیے ہوئے کہار دیکھتے رہے


کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے

- gopaldas-neeraj


اب وہ کرم کریں کہ ستم میں نشے میں ہوں
مجھ کو نہ کوئی ہوش نہ غم میں نشے میں ہوں
سینے سے بوجھ ان کے غموں کا اتار کے
آیا ہوں آج اپنی جوانی کو ہار کے


کہتے ہیں ڈگمگاتے قدم میں نشے میں ہوں
وہ بے وفا ہے اب بھی یہ دل مانتا نہیں
کمبخت نا سمجھ ہے انہیں جانتا نہیں
میں آج توڑ دوں گا بھرم میں نشے میں ہوں


فرصت نہیں ہے رونے رلانے کے واسطے
آئے نہ ان کی یاد ستانے کے واسطے
اس وقت دل میں درد ہے کم میں نشے میں ہوں

- sahir-ludhianvi


یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان
اس سے پیار ہے مجھ کو
ہنستا گاتا جیون اس کا دھوم مچاتے موسم


گنگا جمنا کی لہروں میں سات سروں کے سرگم
تاج ایلورا جیسے سندر تصویروں کے البم
یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان


اس سے پیار ہے مجھ کو
دن البیلے راتیں اس کی مستی کی سوداگر
دھرتی جیسے پھوٹ بہی ہو دودھ کی کچی گاگر
اونچے اونچے پربت اس کے نیلے نیلے ساگر


یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان
اس سے پیار ہے مجھ کو
بادل جھومے برکھا برسے پون جھکولے کھائے


دھرتی کے پھیلے آنگن میں یوں کھیتی لہرائے
جیسے بچہ ماں کی گود میں رہ رہ کے مسکائے
یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان


اس سے پیار ہے مجھ کو
رادھا سیتا چندر گائے گائے اندوبال
نینوں میں کاجل کے ڈورے سرخ گلابی گال
زلفوں کی وہ چھایا جیسے شملہ نینی تال


یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان
اس سے پیار ہے مجھ کو
ڈھولک جاگی مہندی لاگی رنگ رنگیلا ساون


سکھیاں مل مل ہولی کھیلیں سانوریا کے آنگن
گھونگھٹ میں گوری شرمائے پیا ملن کے کارن
یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان


اس سے پیار ہے مجھ کو
راجا رانی گڈا گڈی اور پریوں کی کہانی
بچوں کے جھرمٹ میں سنائے بیٹھ کے بوڑھی نانی
لوری گائے ماتھا چومے ممتا کی دیوانی


یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان
اس سے پیار ہے مجھ کو
البیلا پنجاب ہے اس کا رومانوں کی بستی


صبح بنارس شام اودھ اور شالیمار کی مستی
بمبئی جیسے شہر ہیں اس میں دلی جیسی بستی
یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان


اس سے پیار ہے مجھ کو
غالب اور ٹیگور یہیں کے میرا کالی داس
یہیں ہوا تھا سچائی کا گوتم کو احساس
یہیں لیا تھا ساتھ رام کے سیتا نے بن باس


یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان
اس سے پیار ہے مجھ کو
مندر مسجد ہیں تو کہیں ہیں گرجا اور شوالے


ملا پنڈت گیتا اور قرآن کے ہیں متوالے
ہندو مسلم سکھ عیسائی دیش کے سب رکھوالے
یہ ہے میرا ہندوستان
میرے سپنوں کا جہان


اس سے پیار ہے مجھ کو

- zubair-rizvi


مسلماں اور ہندو کی جان
کہاں ہے میرا ہندوستان
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں
مرے بچپن کا ہندوستان


نہ بنگلہ دیش نہ پاکستان
مری آشا مرا ارمان
وہ پورا پورا ہندوستان
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں


وہ میرا بچپن وہ اسکول
وہ کچی سڑکیں اڑتی دھول
لہکتے باغ مہکتے پھول
وہ میرے کھیت مرے کھلیان


میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں
وہ اردو غزلیں ہندی گیت
کہیں وہ پیار کہیں وہ پریت
پہاڑی جھرنوں کے سنگیت


دیہاتی لہرا پربی تان
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں
جہاں کے کرشن جہاں کے رام
جہاں کی شام سلونی شام


جہاں کی صبح بنارس دھام
جہاں بھگوان کریں اشنان
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں
جہاں تھے تلسیؔ اور کبیرؔ


جائسیؔ جیسے پیر فقیر
جہاں تھے مومنؔ غالبؔ میرؔ
جہاں تھے رحمنؔ اور رسخانؔ
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں


وہ میرے پرکھوں کی جاگیر
کراچی لاہور و کشمیر
وہ بالکل شیر کی سی تصویر
وہ پورا پورا ہندوستان


میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں
جہاں کی پاک پوتر زمین
جہاں کی مٹی خلد نشین
جہاں مہراج معینؔ الدین


غریب نواز ہند سلطان
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں
مجھے ہے وہ لیڈر تسلیم
جو دے یکجہتی کی تعلیم


مٹا کر کنبوں کی تقسیم
جو کر دے ہر قالب اک جان
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں
یہ بھوکا شاعر پیاسا کوی


سسکتا چاند سلگتا روی
ہو جس مدرا میں ایسی چھوی
کرا دے اجملؔ کو جلپان
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں


مسلماں اور ہندو کی جان
کہاں ہے میرا ہندوستان
میں اس کو ڈھونڈ رہا ہوں

- ajmal-sultanpuri


مجھے گلے سے لگا لو بہت اداس ہوں میں
غم جہاں سے چھڑا لو بہت اداس ہوں میں
یہ انتظار کا دکھ اب سہا نہیں جاتا
تڑپ رہی ہے محبت رہا نہیں جاتا


تم اپنے پاس بلا لو بہت اداس ہوں میں
بھٹک چکی ہوں بہت زندگی کی راہوں میں
مجھے اب آ کے چھپا لو تم اپنی بانہوں میں
مرا سوال نہ ٹالو بہت اداس ہوں میں


ہر ایک سانس میں ملنے کی پیاس پلتی ہے
سلگ رہا ہے بدن اور روح جلتی ہے
بچا سکو تو بچا لو بہت اداس ہوں میں

- sahir-ludhianvi


زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
ایک انجان حسینہ سے ملاقات کی رات
ہائے وہ ریشمیں زلفوں سے برستا پانی
پھول سے گالوں پہ رکنے کو ترستا پانی


دل میں طوفان اٹھائے ہوئے جذبات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
ڈر کے بجلی سے اچانک وہ لپٹنا اس کا
اور پھر شرم سے بل کھا کے سمٹنا اس کا


کبھی دیکھی نہ سنی ایسی طلسمات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
سرخ آنچل کو دبا کر جو نچوڑا اس نے
دل پہ جلتا ہوا اک تیرا سا چھوڑا اس نے


آگ پانی میں لگاتے ہوئے حالات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات
میرے نغموں میں جو بستی ہے وہ تصویر تھی وہ
نوجوانی کے حسیں خواب کی تعبیر تھی وہ


آسمانوں سے اتر آئی تھی جو رات کی رات
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات

- sahir-ludhianvi


یہ دولت بھی لے لو یہ شہرت بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری جوانی
مگر مجھ کو لوٹا دو بچپن کا ساون
وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی


محلے کی سب سے پرانی نشانی
وہ بڑھیا جسے بچے کہتے تھے نانی
وہ نانی کی باتوں میں پریوں کا ڈیرا
وہ چہرے کی جھریوں میں صدیوں کا پھیرا


بھلائے نہیں بھول سکتا ہے کوئی
وہ چھوٹی سی راتیں وہ لمبی کہانی
کھڑی دھوپ میں اپنے گھر سے نکلنا
وہ چڑیاں وہ بلبل وہ تتلی پکڑنا


وہ گڑیا کی شادی میں لڑنا جھگڑنا
وہ جھولوں سے گرنا وہ گر کے سنبھلنا
وہ پیتل کے چھلوں کے پیارے سے تحفے
وہ ٹوٹی ہوئی چوڑیوں کی نشانی


کبھی ریت کے اونچے ٹیلوں پہ جانا
گھروندے بنانا بنا کے مٹانا
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی
وہ خوابوں خیالوں کی جاگیر اپنی


نہ دنیا کا غم تھا نہ رشتوں کا بندھن
بڑی خوبصورت تھی وہ زندگانی

- sudarshan-fakir