باغ تخلیق میں ...
ہمیشہ سوچتا ہوں میں ...
ایک دن اچانک ...
کوہ الماس پر ...
بہت دن ہوئے ...
دن ڈھلا ...
اگلے وقتوں کے اک قصہ گو پیر کہنہ نے پھر ...
1 ...
بستی پر شب خون پڑا تھا ...
ابد گزیدہ ...
وہ بزم کہاں اور یہ دریوزہ گری ...
میرے جینے کی سزا ہو جیسے ...
جہاں شراب کا میں نے گلاس دیکھا ہے ...
غم ہی غم ہیں خوشی کے پردے میں ...
اپنے ہی دل کی بات سے مہکا گیا ہوں میں ...
سودا برائے زندگی آسان کر دیا ...
سامنے والے کو ہلکا جان کر بھاری ہیں آپ ...
اس مصیبت سے نکلنے کا وسیلہ کر دے ...
بے خیالی کی ردا دور تلک تانی ہے ...