KAH-MUKARNIYAN شاعری: ذہین مصرہ والی بنیادیں

KAH-MUKARNIYAN شاعری میں طنز کی چارم دھیج

ذکا کی دنیا میں غوطہ کیجئے جہاں طنز ذہانت پر مشتمل ہوتا ہے جلدی اور مزیدار بنیادیں۔ شاعری کی الفاظ میں ذکا اور طنز کو شامل کریں جو نہ صرف انجوائنٹ کرتے ہیں بلکہ ذہانت کی جھلک کو پیدا کرتے ہیں اور دل کو چھوتے ہیں۔ kah-mukarniyan شاعری کے الفاظ مسکراہٹ بکھیریں، غور و فکرت کو جاگروک کریں، اور طنز کی خوبصورتی کو پیش کریں جہاں ذہینی پر تیزاب مزیداری ہوگی۔

تہذیبوں کی شان ہے اس میں
سارا ہندوستان ہے اس میں
دنیا بھر میں جس کی خوشبو
اے سکھی انگلش


نا سکھی اردو

- aadil-aseer-dehlvi


میٹھی چیزیں کھائیں گے ہم
نئے نئے کپڑے لائیں گے ہم
جب بھی ہوگی اس کی دید
اے سکھی میلہ


نا سکھی عید

- aadil-aseer-dehlvi


دیکھوں تو مرا جی للچائے
نئے رنگ اور سواد میں آئے
ناریل چاکلیٹ آم اور کافی
اے سکھی بسکٹ


نا سکھی ٹافی

- aadil-aseer-dehlvi


بارش میں وہ ناچ دکھائے
دوڑے جھومے پر پھیلائے
چڑیا گھر میں جس کا شور
اے سکھی کوئل


نا سکھی مور

- aadil-aseer-dehlvi


میں جو کروں وہ کر کے دکھائے
نقل اتارے شور مچائے
اچھلے کودے باہر اندر
اے سکھی بچہ


نا سکھی بندر

- aadil-aseer-dehlvi


کھیت میں اپجے جڑ کہلائے
بچہ بوڑھا شوق سے کھائے
گھر میں وہ آتی ہے اکثر
اے سکھی مولی


نا سکھی گاجر

- aadil-aseer-dehlvi


پیڑوں پر بھی وہ چڑھ جائے
شہد کا چھتا توڑ کے کھائے
بھاتے نہیں ہیں اس کو آلو
اے سکھی بندر


نا سکھی بھالو

- aadil-aseer-dehlvi


نرم ملائم جی للچائے
منہ میں میرے پانی آئے
دیکھ کے اس کا پیارا جلوہ
اے سکھی لڈو


نا سکھی حلوہ

- aadil-aseer-dehlvi


خوب ہرے پتوں کی سبزی
خون بڑھانے والی سبزی
شوق سے کھائے ہر اک بالک
اے سکھی شلجم


نا سکھی پالک

- aadil-aseer-dehlvi


موسیقی کا ماہر بھی تھا
صوفی بھی تھا شاعر بھی تھا
کوئی اس کا نام تو بوجھو
اے سکھی غالب


نا سکھی خسروؔ

- aadil-aseer-dehlvi


جب جنگل میں بھاگے ہے وہ
دوڑ میں سب سے آگے ہے وہ
شیر بھی اس سے دوڑ نہ جیتا
اے سکھی ہرنی


نا سکھی چیتا

- aadil-aseer-dehlvi


کوٹ پینٹ کی شان بڑھائے
سردی بھی کچھ دور بھگائے
گلے میں جس کو باندھے بھائی
اے سکھی مفلر


نا سکھی ٹائی

- aadil-aseer-dehlvi