قادر نامہ شاعری

عظمت اور حکمت میں محو

قادر نامہ شاعری کی عظمت بھری دنیا میں ڈوب کر دیکھیں، جہاں ہر پنکتی گہری فکر اور عظمت کو آشکار کرتی ہے۔ شاعری میں قادر نامہ جنیون کی خوبصورتی اور علم کی شانداری منافذ کرتی ہے جو اس کا انوکھا بناتی ہے۔

قادر اور اللہ اور یزداں خدا
ہے نبی مرسل پیمبر رہنما
پیشوائے دیں کو کہتے ہیں امام
وہ رسول اللہ کا قائم مقام


ہے صحابی دوست خالص ناب ہے
جمع اس کی یاد رکھ اصحاب ہے
بندگی کا ہاں عبادت نام ہے
نیک بختی کا سعادت نام ہے


کھولنا افطار ہے اور روزہ صوم
لیل یعنی رات دن اور روز یوم
ہے صلوٰۃ اے مہرباں اسم نماز
جس کے پڑھنے سے ہو راضی بے نیاز


جانماز اور پھر مصلیٰ ہے وہی
اور سجادہ بھی گویا ہے وہی
اسم وہ ہے جس کو تم کہتے ہو نام
کعبہ مکہ وہ جو ہے بیت الحرام


گرد پھرنے کو کہیں گے ہم طواف
بیٹھ رہنا گوشے میں ہے اعتکاف
پھر فلک چرخ اور گردوں اور سپہر
آسماں کے نام ہیں اے رشک مہر


مہر سورج چاند کو کہتے ہیں ماہ
ہے محبت مہر لازم ہے نباہ
غرب پچھم اور پورب شرق ہے
ابر بدلی اور بجلی برق ہے


آگ کا آتش اور آذر نام ہے
اور انگارے کا اخگر نام ہے
تیغ کی ہندی اگر تلوار ہے
فارسی پگڑی کی بھی دستار ہے


نیولا راسو ہے اور طاؤس مور
کبک کو ہندی میں کہتے ہیں چکور
خم ہے مٹکا اور ٹھلیا ہے سبو
آب پانی بحر دریا نہر جو


چاہ کو کہتے ہیں ہندی میں کنواں
دود کو ہندی میں کہتے ہیں دھواں
دودھ جو پینے کا ہے وہ شیر ہے
طفل لڑکا اور بوڑھا پیر ہے


سینہ چھاتی دست ہاتھ اور پا پاؤں
شاخ ٹہنی برگ پتا سایہ چھانو
ماہ چاند اختر ہیں تارے رات شب
دانت دنداں ہونٹ کو کہتے ہیں لب


استخواں ہڈی ہے اور ہے پوست کھال
سگ ہے کتا اور گیدڑ ہے شغال
تل کو کنجد اور رخ کا گال کہہ
گال پر جو تل ہو اس کو خال کہہ


کیکڑا سرطان ہے کچھوا سنگ پشت
ساق پنڈلی فارسی مٹھی کی مشت
ہے شکم پیٹ اور بغل آغوش ہے
کہنی آرنج اور کندھا دوش ہے


ہندی میں عقرب کا بچھو نام ہے
فارسی میں بھوں کا ابرو نام ہے
ہے وہی کژدم جسے عقرب کہیں
نیش ہے وہ ڈنک جس کو سب کہیں


ہے لڑائی حرب اور جنگ ایک چیز
کعب ٹخنا اور شتالنگ ایک چیز
ناک بینی پرہ نتھنا گوش کان
کان کی لو نرمہ ہے اے مہربان


چشم ہے آنکھ اور مژگاں ہے پلک
آنکھ کی پتلی کو کہیے مردمک
منہ پہ گر جھری پڑے آزنگ جان
فارسی چھینکے کی تو آونگ جان


مسا آژخ اور چھالا آبلہ
اور ہے دائی جنائی قابلہ
اونٹ اشتر اور اشغر سیہ ہے
گوشت ہے لحم اور چربی پیا ہے


ہے زنخ ٹھوڑی ذقن بھی ہے وہی
خاد ہے چیل اور زغن بھی ہے وہی
پھر غلیواز اس کو کہیے جو ہے چیل
چیونٹی ہے مور اور ہاتھی ہے فیل


لومڑی روباہ اور آہو ہرن
شمس سورج اور شعاع اس کی کرن
اسپ جب ہندی میں گھوڑا نام پائے
تازیانہ کیوں نہ کوڑا نام پائے


گربہ بلی موش چوہا دام جال
رشتہ تاگا جامہ کپڑا قحط کال
خر گدھا اور اس کو کہتے ہیں الاغ
دیگداں چولہا جسے کہیے اجاغ


ہندی چڑیا فارسی گنجشک ہے
مینگنی جس کو کہیں وہ پشک ہے
تابہ ہے بھائی توے کی فارسی
اور تیہو ہے لوئی کی فارسی


نام مکڑی کا قلاش اور عنکبوت
کہتے ہیں مچھلی کو ماہی اور ہوت
پشہ مچھر اور مکھی ہے مگس
آشیانہ گھونسلہ پنجرہ قفس


بھیڑیا گرگ اور بکری گوسپند
میش کا ہے نام بھیڑ اے خود پسند
نام گل کا پھول شبنم اوس ہے
جس کو نقارا کہیں وہ کوس ہے


سقف چھت ہے سنگ پتھر اینٹ خشت
جو برا ہے اس کو ہم کہتے ہیں زشت
خار کانٹا داغ دھبہ نغمہ راگ
سیم چاندی مس ہے تانبا بخت بھاگ


زر ہے سونا اور زر گر ہے سنار
موز کیلا اور ککڑی ہے خیار
ریش داڑھی موچھ سبلت اور بروت
احمق اور نادان کو کہتے ہیں اوت


زندگانی ہے حیات اور مرگ موت
شوے خاوند اور ہے انباغ سوت
جملہ سب اور نصف آدھا ربع پاؤ
صرصر آندھی سیل نالہ باد باؤ


ہے جراحت اور زخم اور گھاؤ ریش
بھینس کو کہتے ہیں بھائی گاؤ میش
ہفت سات اور ہشت آٹھ اور بست بیس
سی اگر کہیے تو ہندی اس کی تیس


ہے چہل چالیس اور پنجاہ پچاس
ناامیدی یاس اور امید آس
دوش کل کی رات اور امروز آج
ارد آٹا اور غلہ ہے اناج


چاہیے ہے ماں کو مادر جاننا
اور بھائی کو برادر جاننا
پھاوڑا بیل اور درانتی واس ہے
فارسی کاہ اور ہندی گھاس ہے


سبز ہو جب تک اسے کہیے گیاہ
خشک ہو جاتی ہے تب کہتے ہیں کاہ
چکسہ پڑیا کیسے کا تھیلی ہے نام
فارسی میں دھپے کا سیلی ہے نام


اخلکندو جھنجنا نیرو ہے زور
بادفر پھرکی ہے اور ہے دزد چور
انگبیں شہد اور عسل یہ اے عزیز
نام کو ہیں تین پر ہے ایک چیز


عاجل اور آروغ کی ہندی ڈکار
مے شراب اور پینے والا میگسار
روئی کو کہتے ہیں پنبہ سن رکھو
آم کو کہتے ہیں انبہ سن رکھو


خانہ گھر ہے اور کوٹھا بام ہے
قلعہ دژ کھائی کا خندق نام ہے
ہے بنولا پنبہ دانہ لا کلام
اور تربز ہند دانہ لا کلام


گر دریچہ فارسی کھڑکی کی ہے
سرزنش بھی فارسی جھڑکی کی ہے
ہے کہانی کی فسانہ فارسی
اور شعلے کی زبانہ فارسی


نعل در آتش اسی کا نام ہے
جو کہ بے چین اور بے آرام ہے
پست اور ستو کو کہتے ہیں سویق
ژرف اور گہرے کو کہتے ہیں عمیق


تار تانا پود بانا یاد رکھ
آزمودن آزمانا یاد رکھ
یوسہ مچھی چاہنا ہے خواستن
کم ہے اندک اور گھٹانا کاستن


خوش رہو ہنسنے کو خندیدن کہو
گر ڈرو ڈرنے کو ترسیدن کہو
ہے ہراسیدن بھی ڈرنا کیوں ڈرو
اور جنگیدن ہے لڑنا کیوں لڑو


ہے گزرنے کی گذشتن فارسی
اور پھرنے کی ہے گشتن فارسی
وہ سرودن ہے جسے گانا کہیں
ہے وہ آوردن جسے لانا کہیں


زیستن کو جان من جینا کہو
اور نوشیدن کو تم پینا کہو
دوڑنے کی فارسی ہے تاختن
کھیلنے کی فارسی ہے باختن


دوختن سینا دریدن پھاڑنا
کاشتن بونا ہے رفتن جھاڑنا
کاشتن بونا ہے اور کشتن بھی ہے
کاتنے کی فارسی رشتن بھی ہے


ہے ٹپکنے کی چکیدن فارسی
اور سننے کی شنیدن فارسی
کودنا جستن بریدن کاٹنا
اور یسیدن کی ہندی چاٹنا


دیکھنا دیدن رمیدن بھاگنا
جان لو بیدار بودن جاگنا
آمدن آنا بنانا ساختن
ڈالنے کی فارسی انداختن


سوختن جلنا چمکنا تافتن
ڈھونڈھنا جستن ہے پانا یافتن
باندھنا بستن کشادن کھولنا
داشتن رکھنا ہے سختن تولنا


تولنے کو اور سنجیدن کہو
پھر خفا ہونے کو رنجیدن کہو
فارسی سونے کو خفتن جانیے
منہ سے کچھ کہنے کو گفتن جانیے


کھینچنے کی ہے کشیدن فارسی
اور اگنے کی دمیدن فارسی
اونگھنا پوچھو غنودن جان لو
مانجھنا چاہو زدودن جان لو


ہے قلم کا فارسی میں خامہ نام
ہے غزل کا فارسی میں چامہ نام
کس کو کہتے ہیں غزل ارشاد ہو
ہاں غزل پڑھیے سبق گر یاد ہو


صبح سے دیکھیں گے رستہ یار کا
جمعے کے دن وعدہ ہے دیدار کا
وہ چراوے باغ میں میوہ جسے
پھاند جانا یاد ہو دیوار کا


پل ہی پر سے پھیر لائے ہم کو لوگ
ورنہ تھا اپنا ارادہ پار کا
شہر میں چھڑیوں کے میلے کی ہے بھیڑ
آج عالم اور ہے بازار کا


لال ڈگی پر کرے گا جا کے کیا
پل پہ چل ہے آج دن اتوار کا
گر نہ ڈر جاؤ تو دکھلاؤں تمہیں
کاٹ اپنی کاٹھ کی تلوار کا


واہ بے لڑکے پڑھی اچھی غزل
شوق ابھی سے ہے تجھے اشعار کا
تو سنو کل کا سبق آ جاؤ تم
پوزی افسار اور دمچی پاردم


چھلنی کو غربال پرویزن کہو
چھید کو تم رخنہ اور روزن کہو
چہ کے معنی کیا چگویم کیا کہوں
من شوم خاموش میں چپ ہو رہوں


باز خواہم رفت میں پھر جاؤں گا
نان خواہم خورد روٹی کھاؤں گا
فارسی کیوں کی چرا ہے یاد رکھ
اور گھنٹالا درا ہے یاد رکھ


دشت صحرا اور جنگل ایک ہے
پھر سہ شنبہ اور منگل ایک ہے
جس کو ناداں کہیے وہ انجان ہے
فارسی بینگن کی باذنجان ہے


جس کو کہتے ہیں جمائی فازہ ہے
جو ہے انگڑائی وہی خمیازہ ہے
یارہ کہتے ہیں کڑے کو ہم سے پوچھ
پاڑ ہے تالار اک عالم سے پوچھ


جس طرح گہنے کی زیور فارسی
اس طرح ہنسلی کی پرگر فارسی
بھڑ کی بھائی فارسی زنبور ہے
دسپنا انبر ہے اور انبور ہے


فارسی آئینہ ہندی آرسی
اور ہے کنگھے کی شانہ فارسی
ہینگ انگوزہ ہے اور ارزیر رانگ
ساز باجا اور ہے آواز بانگ


زوجہ جورو یزنہ بہنوئی کو جان
خشم غصے اور بد خوئی کو جان
لوہے کو کہتے ہیں آہن اور حدید
جو نئی ہو چیز اسے کہیے جدید


ہے نوا آواز ساماں اور اول
نرخ قیمت اور بہا یہ سب ہیں مول
سیر لہسن ترب مولی ترہ ساگ
کھا بخور برخیز اٹھ بگریز بھاگ


روئی کی پونی کا ہے پاغند نام
دوک تکلے کو کہیں گے لا کلام
گیتی اور گیہاں ہے دنیا یاد رکھ
اور ہے نداف دھنیا یاد رکھ


کوہ کو ہندی میں کہتے ہیں پہاڑ
فارسی گلخن ہے اور ہندی ہے بھاڑ
تکیہ بالش اور بچھونا بسترہ
اصل بستر ہے سمجھ لو تم ذرا


بسترہ بولیں سپاہی اور فقیر
ورنہ بستر کہتے ہیں برنا و پیر
پیر بوڑھا اور برنا ہے جواں
جان کو البتہ کہتے ہیں رواں


اینٹ کے گارے کا نام آژند ہے
ہے نصیحت بھی وہی جو پند ہے
پند کو اندرز بھی کہتے ہیں ہاں
ارض ہے پر مرز بھی کہتے ہیں ہاں


کیا ہے ارض اور مرز تم سمجھے زمیں
عنق گردن اور پیشانی جبیں
آس چکی آسیا مشہور ہے
اور فوفل چھالیا مشہور ہے


بانسلی نے اور جلاجل جھانجھ ہے
پھر سترون اور عقیمہ بانجھ ہے
کحل سرمہ اور سلائی میل ہے
جس کو جھولی کہیے وہ زنبیل ہے


پایا قادر نامے نے آج اختتام
اک غزل تم اور پڑھ لو والسلام
شعر کے پڑھنے میں کچھ حاصل نہیں
مانتا لیکن ہمارا دل نہیں


علم سے ہی قدر ہے انسان کی
ہے وہی انسان جو جاہل نہیں
کیا کہیں کھائی ہے حافظ جی کی مار
آج ہنستے آپ جو کھل کھل نہیں


کس طرح پڑھتے ہو رک رک کر سبق
ایسے پڑھنے کا تو میں قائل نہیں
جس نے قادر نامہ سارا پڑھ لیا
اس کو آمد نامہ کچھ مشکل نہیں


- mirza-ghalib


قادر اور اللہ اور یزداں خدا
ہے نبی مرسل پیمبر رہنما
پیشواے دیں کو کہتے ہیں امام
وہ رسول اللہ کا قائم مقام


ہے صحابی دوست خالص ناب ہے
جمع اس کی یاد رکھ اصحاب ہے
بندگی کا ہاں عبادت نام ہے
نیک بختی کا سعادت نام ہے


کھولنا افطار ہے اور روزہ صوم
لیل یعنی رات دن اور روز یوم
ہے صلاۃ اے مہرباں اسم نماز
جس کے پڑھنے سے ہو راضی بے نیاز


جانماز اور پھر مصلا ہے وہی
اور سجادہ بھی گویا ہے وہی
اسم وہ ہے جس کو تم کہتے ہو نام
کعبہ مکہ وہ جو ہے بیت الحرام


گرد پھرنے کو کہیں گے ہم طواف
بیٹھ رہنا گوشے میں ہے اعتکاف
پھر فلک چرخ اور گردون اور سپہر
آسماں کے نام ہیں اے رشک مہر


مہر سورج چاند کو کہتے ہیں ماہ
ہے محبت مہر لازم ہے نباہ
غرب پچھم اور پورب شرق ہے
ابر بدلی اور بجلی برق ہے


آگ کا آتش اور آدر نام ہے
اور انگارے کا اخگر نام ہے
تیغ کی ہندی اگر تلوار ہے
فارسی پگڑی کی بھی دستار ہے


نیولا راسو ہے اور طاؤس مور
کبک کو ہندی میں کہتے ہیں چکور
خم ہے مٹکا اور ٹھلیا ہے سبو
آب پانی بحر دریا نہر جو


چاہ کو کہتے ہیں ہندی میں کنواں
دود کو ہندی میں کہتے ہیں دھواں
دودھ جو پینے کا ہے وہ شیر ہے
طفل لڑکا اور بوڑھا پیر ہے


سینہ چھاتی دست ہاتھ اور پاے پانو
شاخ ٹہنی برگ پتا سایہ چھانو
ماہ چاند اختر ہیں تارے رات شب
دانت دنداں ہونٹ کو کہتے ہیں لب


استخواں ہڈی ہے اور ہے پوست کھال
سگ ہے کتا اور گیدڑ ہے شغال
تل کو کنجد اور رخ کا گال کہہ
گال پر جو تل ہو اس کو خال کہہ


کیکڑا سرطاں ہے کچھوا سنگ پشت
ساق پنڈلی فارسی مٹھی کی مشت
ہے شکم پیٹ اور بغل آغوش ہے
کہنی آرنج اور کندھا دوش ہے


ہندی میں عقرب کا بچھو نام ہے
فارسی میں بھوں کا ابرو نام ہے
ہے وہی کژدم جسے عقرب کہیں
نیش ہے وہ ڈنک جس کو سب کہیں


ہے لڑائی حرب اور جنگ ایک چیز
کعب ٹخنا اور شتالنگ ایک چیز
ناک بینی پرہ نتھنا گوش کان
کان کی لو نرمہ ہے اے مہربان


چشم ہے آنکھ اور مژگاں ہے پلک
آنکھ کی پتلی کو کہیے مردمک
منھ پہ گر جھری پڑے آزنگ جان
فارسی چھینکے کی تو آونگ جان


مسا آژخ اور چھالا آبلہ
اور ہے دائی جنائی قابلہ
اونٹ اشتر اور اشغر سیہ ہے
گوشت ہے لحم اور چربی پیہ ہے


ہے زنخ ٹھوڑی ذقن بھی ہے وہی
خاد ہے چیل اور زغن بھی ہے وہی
پھر غلیواز اس کو کہیے جو ہے چیل
چیونٹی ہے مور اور ہاتھی ہے پیل


لومڑی ردباہ اور آہو ہرن
شمس سورج اور شعاع اس کی کرن
اسپ جب ہندی میں گھوڑا نام پائے
تازیانہ کیوں نہ کوڑا نام پائے


گربہ بلی موش چوہا دام جال
رشتہ تاگا جامہ کپڑا قحط کال
خر گدھا اور اس کو کہتے ہیں الاغ
دیگداں چولہا جسے کہیے اجاغ


ہندی چڑیا فارسی کنجشک ہے
مینگنی جس کو کہیں وہ پشک ہے
تابہ ہے بھائی توے کی فارسی
اور تیہو ہے لوے کی فارسی


نام مکڑی کا کلاش اور عنکبوت
کہتے ہیں مچھلی کو ماہی اور حوت
پشہ مچھر اور مکھی ہے مگس
آشیانہ گھونسلا پنجرہ قفس


بھیڑیا گرگ اور بکری گوسپند
میش کا ہے نام بھیڑ اے خود پسند
نام گل کا پھول شبنم اوس ہے
جس کو نقارہ کہیں وہ کوس ہے


سقف چھت ہے سنگ پتھر اینٹ خشت
جو برا ہے اس کو ہم کہتے ہیں زشت
خار کانٹا داغ دھبہ نغمہ راگ
سیم چاندی مس ہے تانبا بخت بھاگ


زر ہے سونا اور زرگر ہے سنار
موز کیلا اور ککڑی ہے خیار
ریش داڑھی موچھ سبلت اور بروت
احمق اور نادان کو کہتے ہیں اوت


زندگانی ہے حیات اور مرگ موت
شوے خاوند اور ہے انباغ سوت
جملہ سب اور نصف آدھا ربع پاؤ
صرصر آندھی سیل نالا باد باؤ


ہے جراحت اور زخم اور گھاؤ ریش
بھینس کو کہتے ہیں بھائی گاؤ میش
ہفت سات اور ہشت آٹھ اور بست بیس
سی اگر کہیے تو ہندی اس کی تیس


ہے چہل چالیس اور پنجہہ پچاس
نا امیدی یاس اور امید آس
دوش کل کی رات اور امروز آج
ارد آٹا اور غلہ ہے اناج


چاہیے ہے ماں کو مادر جاننا
اور بھائی کو برادر جاننا
پھاوڑا بیل اور درانتی واس ہے
فارسی کاہ اور ہندی گھاس ہے


سبز ہو جب تک اسے کہیے گیاہ
خشک ہو جاتی ہے تب کہتے ہیں کاہ
چکسہ پڑیا کیسے کا تھیلی ہے نام
فارسی میں دھپے کا سیلی ہے نام


اخلکندو جھنجنا نیرو ہے زور
بادفر پھر کی ہے اور ہے دزد چور
انگبیں شہد اور عسل یہ اے عزیز
نام کو ہیں تین پر ہے ایک چیز


آجل اور آروغ کی ہندی ڈکار
مے شراب اور پینے والا میگسار
روئی کو کہتے ہیں پنبہ سن رکھو
آم کو کہتے ہیں انبہ سن رکھو


خانہ گھر ہے اور کوٹھا بام ہے
قلعہ دژ کھائی کا خندق نام ہے
ہے بنولا پنبہ دانہ لا کلام
اور تربز ہند دانہ لا کلام


گر دریچہ فارسی کھڑکی کی ہے
سرزنش بھی فارسی جھڑکی کی ہے
ہے کہانی کی فسانہ فارسی
اور شعلے کی زبانہ فارسی


نعل در آتش اسی کا نام ہے
جو کہ بے چین اور بے آرام ہے
پست اور ستو کو کہتے ہیں سویق
ژرف اور گہرے کو کہتے ہیں عمیق


تار تانا پود بانا یاد رکھ
آزمودن آزمانا یاد رکھ
یوسہ مچھی چاہنا ہے خواستن
کم ہے اندک اور گھٹانا کاستن


خوش رہو ہنسنے کو خندیدن کہو
گر ڈرو ڈرنے کو ترسیدن کہو
ہے ہراسیدن بھی ڈرنا کیوں ڈرو
اور جنگیدن ہے لڑنا کیوں لڑو


ہے گزرنے کی گزشتن فارسی
اور پھرنے کی ہے گشتن فارسی
وہ سرودن ہے جسے گانا کہیں
ہے وہ آوردن جسے لانا کہیں


زیستن کو جان من جینا کہو
اور نوشیدن کو تم پینا کہو
دوڑنے کی فارسی ہے تاختن
کھیلنے کی فارسی ہے باختن


دوختن سینا دریدن پھاڑنا
کاشتن بونا ہے رفتن جھاڑنا
کاشتن بونا ہے اور کشتن بھی ہے
کاتنے کی فارسی رشتن بھی ہے


ہے ٹپکنے کی چکیدن فارسی
اور سننے کی شنیدن فارسی
کودنا جستن بریدن کاٹنا
اور یسیدن کی ہندی چاٹنا


دیکھنا دیدن رمیدن بھاگنا
جان لو بیدار بودن جاگنا
آمدن آنا بنانا ساختن
ڈالنے کی فارسی انداختن


سوختن جلنا چمکنا تافتن
ڈھونڈھنا جستن ہے پانا یافتن
باندھنا بستن کشادن کھولنا
داشتن رکھنا ہے سختن تولنا


تولنے کو اور سنجیدن کہو
پھر خفا ہونے کو رنجیدن کہو
فارسی سونے کو خفتن جانیے
منھ سے کچھ کہنے کو گفتن جانیے


کھینچنے کی ہے کشیدن فارسی
اور اگنے کی دمیدن فارسی
اونگھنا پوچھو غنودن جان لو
مانجھنا چاہو زدودن جان لو


ہے قلم کا فارسی میں خامہ نام
ہے غزل کا فارسی میں چامہ نام
کس کو کہتے ہیں غزل ارشاد ہو
ہاں غزل پڑھیے سبق گر یاد ہو


صبح سے دیکھیں گے رستا یار کا
جمعے کے دن وعدہ ہے دیدار کا
وہ چراوے باغ میں میوہ جسے
پھاند جانا یاد ہو دیوار کا


پل ہی پر سے پھیر لائے ہم کو لوگ
ورنہ تھا اپنا ارادہ پار کا
شہر میں چھڑیوں کے میلے کی ہے بھیڑ
آج عالم اور ہے بازار کا


لال ڈگی پر کرے گا جا کے کیا
پل پہ چل ہے آج دن اتوار کا
گر نہ ڈر جاؤ تو دکھلاؤں تمہیں
کاٹ اپنی کاٹھ کی تلوار کا


واہ بے لڑکے پڑھی اچھی غزل
شوق ابھی سے ہے تجھے اشعار کا
تو سنو کل کا سبق آجاؤ تم
پوزی افسار اور دمچی پاردم


چھلنی کو غربال پرویزن کہو
چھید کو تم رخنہ اور روزن کہو
چہ کے معنی کیا چگویم کیا کہوں
من شوم خاموش میں چپ ہو رہوں


باز خواہم رفت میں پھر جاؤں گا
نان خواہم خورد روٹی کھاؤں گا
فارسی کیوں کی چرا ہے یاد رکھ
اور گھنٹالا درا ہے یاد رکھ


دشت صحرا اور جنگل ایک ہے
پھر سہ شنبہ اور منگل ایک ہے
جس کو ناداں کہیے وہ انجان ہے
فارسی بینگن کی باذنجان ہے


جس کو کہتے ہیں جمائی فازہ ہے
جو ہے انگرائی وہی خمیازہ ہے
بارہ کہتے ہیں کڑے کو ہم سے پوچھ
پاڑ ہے تالار اک عالم سے پوچھ


جس طرح گہنے کی زیور فارسی
اس طرح ہنسلی کی پر گر فارسی
بھڑکی بھائی فارسی زنبور ہے
دسپنا انبر ہے اور انبور ہے


فارسی آئینہ ہندی آرسی
اور ہے کنگھے کی شانہ فارسی
ہینگ انگوزہ ہے اور ارزیر رانگ
ساز باجا اور ہے آواز بانگ


زوجہ جورو یزنہ بہنوئی کو جان
خشم غصے اور بدخوئی کو جان
لوہے کو کہتے ہیں آہن اور حدید
جو نئی ہو چیز اسے کہیے جدید


ہے نوا آواز ساماں اور اول
نرخ قیمت اور بہا یہ سب ہیں مول
سیر لہسن ترب مولی ترہ ساگ
کھا بخور برخیز اٹھ بگریز بھاگ


روئی کی پونی کا ہے پاغند نام
دوک تکلے کو کہیں گے لا کلام
گیتی اور گیہاں ہے دنیا یاد رکھ
اور ہے نداف دھنیا یاد رکھ


کوہ کو ہندی میں کہتے ہیں پہاڑ
فارسی گلخن ہے اور ہندی ہے بھاڑ
تکیہ بالش اور بچھونا بسترا
اصل بستر ہے سمجھ لو تم ذرا


بسترا بولیں سپاہی اور فقیر
ورنہ بستر کہتے ہیں برنا و پیر
پیر بوڑھا اور برنا ہے جواں
جان کو البتہ کہتے ہیں رواں


اینٹ کے گارے کا نام آژند ہے
ہے نصیحت بھی وہی جو پند ہے
پند کو اندرز بھی کہتے ہیں ہاں
ارض ہے پر مرز بھی کہتے ہیں ہاں


کیا ہے ارض اور مرز تم سمجھے زمیں
عنق گردن اور پیشانی جبیں
آس چکی آسیا مشہور ہے
اور فوفل چھالیا مشہور ہے


بانسلی نے اور جلاجل جھانجھ ہے
پھر سترون اور عقیمہ بانجھ ہے
کحل سرمہ اور سلائی میل ہے
جس کو جھولی کہیے وہ زنبیل ہے


پایا قادر نامے نے آج اختتام
اک غزل تم اور پڑھ لو والسلام
شعر کے پڑھنے میں کچھ حاصل نہیں
مانتا لیکن ہمارا دل نہیں


علم سے ہی قدر ہے انسان کی
ہے وہی انسان جو جاہل نہیں
کیا کہیں کھائی ہے حافظ جی کی مار
آج ہنستے آپ جو کھل کھل نہیں


کس طرح پڑھتے ہو رک رک کر سبق
ایسے پڑھنے کا تو میں قائل نہیں
جس نے قادر نامہ سارا پڑھ لیا
اس کو آمد نامہ کچھ مشکل نہیں


-