رُباعی شاعری

خوبصورتی کے چوپائی

رُباعی شاعری میں بیان کرنے کی فن کی تلاش کریں، جہاں ہر چوپائی ہنسی، اشارے اور غم کی باتیں انتہایٔی لذت بخش موزوں میں گھیری گئی ہیں۔ احساںات، کہانیاں اور بیان رُباعی شاعری کی زیبائش میں معقول اور گہرائی کو چھپا فن کی آرٹ کی ہے۔

اس کی نظروں سے سدا حسن پہ رقصاں ہو بہار
وہ اگر دیکھے نہ ہم خود کو سجائیں کیسے
منتظر جس کی سبیلہؔ ہیں ہماری آنکھیں
وہ نہ خود آئے تو ہم اس کو بلائیں کیسے


- sabeela-inam-siddiqui


جو گر کے راہ میں اٹھنے کا عزم رکھتا ہے
وہ پار آگ کا دریا بھی کر ہی جائے گا
یہ سوچ کر ہی روابط میں عجز بھی رکھنا
ہے جس کی خاک جہاں کی ادھر ہی جائے گا


- sabeela-inam-siddiqui


اس قید تذبذب سے چھڑا دے مجھ کو
اس زیست سے بہتر ہے مٹا دے مجھ کو
اے دوست جو پنہاں ہے ترے سینے میں
وہ راز دل افگار بتا دے مجھ کو


- mansoor-ahmad


یہ سلسلۂ زلف تجسس ہے دراز
انجام کہاں سے؟ کہ ابھی ہے آغاز
تشکیک کے ہونے میں کوئی حرج نہیں
لیکن نہ یہ 'انکار' کہ ہو جائے جواز


- minhaj-ali


تعمیر کو تخریب سے ملتا ہے کمال
تخریب ہی تعمیر کا ورنہ ہے مآل
تشکیک کی بنیاد پہ قائم جو نہ ہو
دل میں وہ یقیں بنتا ہے تشکیک کے جال


- minhaj-ali


پوچھوں گی کوئی بات نہ منہ کھولوں گی
ساجن ہیں بھروسے کے تو کیا بولوں گی
لنکا کا محل ہو کہ خواب گاہ فرعون
جس اور چلیں گے میں ادھر ہو لوں گی


- sana-gorakhpuri


میں اس کی پجارن وہ پجاری میرا
میں اس کی بھکارن وہ بھکاری میرا
اک پاؤں پہ کہہ دوں تو کھڑا ہو جائے
مرلی کی طرح کرشن مراری میرا


- sana-gorakhpuri


جب شام ڈھلی سنگار کر کے روئی
ساجن کا انتظار کر کے روئی
جب ڈوب چلے گگن میں تارے دم صبح
اک اک گہنہ اتار کر کے روئی


- sana-gorakhpuri


ہر شام ہوئی سنگار کرنا بھی ہے
پھر رات کا انتظار کرنا بھی ہے
تن کی مرے چاندی ہو کہ من کا سونا
ساجن پر سب نثار کرنا بھی ہے


- sana-gorakhpuri


دو دو مرے مہمان چلے آتے ہیں
دونوں ہی دل و جان چلے آتے ہیں
ساجن مرے آئے مرا دل لینے کو
جاں لینے کو بھگوان چلے آتے ہیں


- sana-gorakhpuri


بابل کے گھر سے جب آئی اٹھ کر ڈولی
جاگی میں پیا کے سنگ اکٹھے سو لی
دیکھو کایا بن گئی مری ان کی چھایا
وہ اٹھ کر چلے تو میں ان کے پیچھے ہو لی


- sana-gorakhpuri


آتا ہے جو منہ میں مجھے کہہ دیتی ہو
کیا تم سے کہوں سوائے اس کے سکھیو
مجھ کو جو دکھایا خدا تم کو بھی دکھائے
تم نے نہیں دیکھا ہے مرے یوسف کو


- sana-gorakhpuri


آنکھوں میں حیا اس کے جب آئی شب وصل
پلکوں پہ پلک اس نے گرائی شب وصل
عالم یہ سپردگی کا اس نے دیکھا
ہر عضو میں آنکھ مسکرائی شب وصل


- sana-gorakhpuri


ریشہ ریشہ بکھر گیا میں نہ کہ تو
اپنی تہہ میں اتر گیا میں نہ کہ تو
اے سر چکراتی وسعت کے مالک
تھکتے تھکتے ٹھہر گیا میں نہ کہ تو


who broke into bits vein by vein

you or i?
who was lost in his own depths



you or i?
you
the master


of mind-reeling vastness:
who halted
slowly worn out



you or i?

- shamsur-rahman-faruqi


اک آتش سیال بھر دے مجھ کو
اک جشن خیالی کی خبر دے مجھ کو
اے موج فلک میں سر اٹھانے والے
کٹ جائے تو روشن ہو وہ سر دے مجھ کو


let molten fire
fill my being
give me the glad tidings
of a feast of the mind.


you
who raise your head
into the wavy skies:
give me the head


that glows
when it is slashed away

- shamsur-rahman-faruqi


شاعر شاعر ہے ہو جو اہل ایماں
مسعود و مبارک ہے جو ہو صدق بیاں
ورنہ بکواس ہے کلام شاعر
دیوانہ ہوا ہے بک رہا ہے ہذیاں


- navak-hamzapuri


مشاطگئی زلف سخن کا احساس
آرائش حسن فکر و فن کا احساس
لازم ہے مگر محرک تخلیقات
اصلاً ہے ایک ادھورے پن کا احساس


- navak-hamzapuri


جب بولو تو بولو ایسے کلمات
مرغوب ہوں لوگوں کو جو مثل نبات
آ جائے کسی کے شیشۂ دل میں بال
منہ سے نہ نکالو ایسی کوئی بات


- navak-hamzapuri


ہو آنکھیں تو دیکھ میرے غم کی تحریر
پڑھنا ہو تو پڑھ دیدۂ نم کی تحریر
اے موت خوش آمدید انشا اللہ
زندہ مجھے رکھے گی قلم کی تحریر


- navak-hamzapuri


ہر بات کو پہلے تولتا ہے شاعر
تب جا کے زبان کھولتا ہے شاعر
جس بات میں ملا دیتا ہے تلخی ناصح
اس چیز میں شہد گھولتا ہے شاعر


- navak-hamzapuri


گونگے الفاظ کو نوا دیتا ہے
تخیئل کو تصویر بنا دیتا ہے
کر دیتا ہے خفتگاں کو شاعر بیدار
مردوں کو بھی قم کہہ کے جلا دیتا ہے


- navak-hamzapuri


احساس کو لفظوں میں پرونے کا فن
قطرے کا در خوش آب ہونے کا فن
کہتے ہیں رباعی جسے وہ ہے ناوکؔ
کوزے کو سمندر میں سمونے کا فن


- navak-hamzapuri


بیداریٔ احساس ہے الجھن میری
حلقے میں مصائب کے ہے گردن میری
ٹھہرائیں کسے مورد الزام کہ خود
ہے فطرت حساس ہی دشمن میری


- navak-hamzapuri


کل رات گئے عین طرب کے ہنگام
سایہ وہ پڑا پشت سے آ کر سر جام
تم کون ہو ''جبریل ہوں'' کیوں آئے ہو
سرکار فلک کے نام کوئی پیغام


- josh-malihabadi


یہ سنگ نشاں ہے منزل وحدت کا
پیدا ہوا پھر کوئی نہ اس صورت کا
انسان جسے کہتے ہیں دنیا والے
قد آدم ہے آئینہ قدرت کا


- amjad-hyderabadi