غمگین شاعری

غم و غصے کا رنگ

دکھ کے اشارے، دکھی شاعری کی دنیا میں غلغلہ، تکلیف اور آفسوس کے آہنگ میں ڈوب جائیں۔ ایک شعری مجموعے میں غمگین شاعرانہ اظہار کو تجربہ کریں جو انسانی جذبات اور تجربات کی گہرائی کو بیان کرتے ہیں۔

خوش ہو اے بخت کہ ہے آج ترے سر سہرا
باندھ شہزادہ جواں بخت کے سر پر سہرا
کیا ہی اس چاند سے مکھڑے پہ بھلا لگتا ہے
ہے ترے حسن دل افروز کا زیور سہرا


سر پہ چڑھنا تجھے پھبتا ہے پر اے طرف کلاہ
مجھ کو ڈر ہے کہ نہ چھینے ترا لمبر سہرا
ناؤ بھر کر ہی پروئے گئے ہوں گے موتی
ورنہ کیوں لائے ہیں کشتی میں لگا کر سہرا


سات دریا کے فراہم کیے ہوں گے موتی
تب بنا ہو گا اس انداز کا گز بھر سہرا
رخ پہ دولھا کے جو گرمی سے پسینا ٹپکا
ہے رگ ابر گہر بار سراسر سہرا


یہ بھی اک بے ادبی تھی کہ قبا سے بڑھ جائے
رہ گیا آن کے دامن کے برابر سہرا
جی میں اترائیں نہ موتی کہ ہمیں ہیں اک چیز
چاہیے پھولوں کا بھی ایک مقرر سہرا


جب کہ اپنے میں سماویں نہ خوشی کے مارے
گوندھے پھولوں کا بھلا پھر کوئی کیوں کر سہرا
رخ روشن کی دمک گوہر غلطاں کی چمک
کیوں نہ دکھلاوے فروغ مہ و اختر سہرا


تار ریشم کا نہیں ہے یہ رگ ابر بہار
لائے گا تاب گراں باری گوہر سہرا
ہم سخن فہم ہیں غالبؔ کے طرفدار نہیں
دیکھیں اس سہرے سے کہدے کوئی بڑھ کر سہرا


-


ہم نشیں تارے ہیں اور چاند شہاب الدین خاں
بزم شادی ہے فلک کاہ کشاں ہے سہرا
ان کو لڑیاں نہ کہو بحر کی موجیں سمجھو
ہے تو کشتی میں ولے بحر رواں ہے سہرا


-


چرخ تک دھوم ہے کس دھوم سے آیا سہرا
چاند کا دائرہ لے زہرہ نے گایا سہرا
جسے کہتے ہیں خوشی اس نے بلائیں لے کر
کبھی چوما کبھی آنکھوں سے لگایا سہرا


رشک سے لڑتی ہیں آپس میں الجھ کر لڑیاں
باندھنے کو جو ترے سر پہ اٹھایا سہرا
صاف آتی ہیں نظر آب گہر کی لہریں
جنبش باد سحر نے جو ہلایا سہرا


-