دلفریب شیر شاعری

کیا جمال ہے کیا احساس ہیں ہم شاعری کے دنیا میں درخواست کرن

اپنے آپ کو شیر شاعری کی دنیا میں ڈال کر دیکھیں اور احساسات، گہرائی، اور فنی فلیئر کے ساتھ بھری شاعرانہ بنواقعات کی خوبصورتی کا کھوج کریں۔ دائمی تر دلفریبی پرانی شاعرانہ بیانات کو آپ کی روح کو محبت میں مبتلا کرویں اور آپ کے حس کو بیدار کرویں۔

وصل کے بعد بھی پوری نہیں ہوتی خواہش
اور کچھ ہے جو یہ نادیدہ بدن چاہتا ہے

- abrar-ahmad-kashif


پریشانی اگر ہے تو پریشانی کا حل بھی ہے
پریشاں حال رہنے سے پریشانی نہیں جاتی

- abrar-ahmad-kashif


آخری لمحات میں کیا سوچنے لگتے ہو تم
جیت کے نزدیک آ کر ہار جایا مت کرو

- abrar-ahmad-kashif


اس سے کہنا کہ دھواں دیکھنے لائق ہوگا
آگ پہنے ہوئے میں جاؤں گا پانی کی طرف

- abhishek-shukla


زندہ لوگوں کو نوالوں سا چبانے والے
میری میت پہ بھی آئیں گے خدا خیر کرے

- aftab-shah


ذات کی نرمی ذہنی ٹھنڈک شفقت ساری دنیا کی
اس نے رکھ دی مسجد دل میں جگ کی ساری ماؤں میں

- aftab-shah


ضربیں دے کر پلٹ کے دیکھا تو
منفی حاصل تھا پر وہ مثبت تھا

- aftab-shah


یہ اس کا کھیل ہے جس کھیل میں ہر بار وہ یارو
مسلسل ہار کے بھی مجھ سے آخر جیت جاتا ہے

- aftab-shah


وقت کی کوکھ میں سلگتا سا
میری ہستی کا غم پہیلی ہے

- aftab-shah


شاید وہ جا چکا ہے مگر دیکھ لو کہیں
چاہت کے امتحان میں اب تک یہیں نہ ہو

- aftab-shah


سچ کا نکھرا لباس پہنے ہوئے
جھوٹ نکلا ہے وار کرنے کو

- aftab-shah


نکل گیا جو کہانی سے میں تمہاری کہیں
کسی کو کچھ نہ بتاؤگے مرتے جاؤ گے

- aftab-shah


مانگ لیتے ہیں بھروسے پہ کہ وہ دے دے گا
ہم خطا کار مناجات کہاں جانتے ہیں

- aftab-shah


لکھوا دئے ہیں رب کو سبھی ظالموں کے نام
آئے گی سب کی باری ذرا دیکھتے رہو

- aftab-shah


ہم تو اک تل پہ ہی بس خود کو فنا کر بیٹھے
اور کتنے ہیں جمالات کہاں جانتے ہیں

- aftab-shah


ہاتھ چہرے پہ لگاتے ہی وہ گھبرا سی گئیں
میری چیخوں کے تبسم سے ملیں جب بانہیں

- aftab-shah


ہار کو جیت کے پہلو میں بٹھا دیتے ہیں
ایسا کرتے ہیں چلو ہاتھ ملا لیتے ہیں

- aftab-shah


در بدر میں ہی نہیں وقت بھی ان راہوں پر
زخمی احساس کی سنگت میں دکھی دکھتا ہے

- aftab-shah


ڈر تو نہیں مگر کہیں پتوں کے شور سے
دل کو گماں ہے آج کوئی حادثہ نہ ہو

- aftab-shah


آپ واقف ہیں مرے دوست حسیں لفظوں سے
بدلے لہجوں کی کرامات کہاں جانتے ہیں

- aftab-shah


وحشیوں کو یہ سبق دیتی ہوئی آئی بہار
تار باقی نہ رہے کوئی گریبانوں میں

- abr-ahsani-ganauri


تم کیوں اداس ہو گئے میدان حشر میں
کہہ دو تو دل کی دل میں مری داستاں رہے

- abr-ahsani-ganauri


شاید اس بات پہ لب میرے سیے جاتے ہیں
آہ کے ساتھ نکل جائے نہ ارماں کوئی

- abr-ahsani-ganauri


پلٹ آتا ہوں میں مایوس ہو کر ان مقاموں سے
جہاں سے سلسلہ نزدیک تر ہوتا ہے منزل کا

- abr-ahsani-ganauri


کون اب کشمکش زیست سے دے مجھ کو نجات
کر چکا ہے مرا قاتل نظر انداز مجھے

- abr-ahsani-ganauri