گمان ہونے لگا ہے یہ کس کے ہونے پر
دل لگانے کو سارا جہاں تھا مگر
چپکے چپکے اپنے اندر جاتے ہیں
احوال میرے شور سلاسل کے سن رفیق
یہ ایک کام بچا تھا سو وہ بھی کرنے لگے ...
عظمت اہل جنوں پاس وفا رکھا ہے ...
دیے چاروں طرف ہر جا فروزاں دیکھتا ہوں میں ...
زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات ...
ترے احساس کو چھو کر لگا ہے ...
محبت نئے رنگ دکھلا رہی ہے ...
میں نہیں بیٹھ کے اشکوں کو بہانے والا ...
جو بھی کردار سے لکھی جائے ...
چاند سورج نہ سہی کوئی ستارا ہوتا ...
سب کے ہوتے ہوئے اک روز وہ تنہا ہوگا
کیا کہے گا کبھی ملنے بھی اگر آئے گا وہ
تری تصویر کہتی ہے ...
رکشے والے رکشے والے ...
تمہیں دیکھتا ہوں ...
اسی اک سوچ میں گم تھا ...
ننھا منا پیارا پیارا میرا چھوٹا بھائی ہے ...