جو ہمارے بِیچ میں تھا فاصلہ رہنے دیااپنی کشتی کا پُرانا نا خُدا رہنے دیالُوٹ کا تھا مال آخِر بانٹنا تو تھا ضرُورہم نے اپنا لے لیا بخرا، تِرا رہنے دیاروشنی میں بات بربادی کی ہو سکتی نہ تھیاِس لِیئے تو سب چراغوں کو بُجھا رہنے دیاکیا شِکایت رہ گئی ہے، اب گِلہ باقی ہے کیا؟؟سب لُٹا بیٹھے ہیں اپنے پاس کیا رہنے دیااے ہمارے دِل کے دُشمن تُم سے اپنا اِنتقاملے تو سکتے تھے مگر اب باخُدا رہنے دیااپنے اپنے طور کا ہے ہر کوئی جوہر شناسہم کو بھائی سادگی، ناز و ادا رہنے دیاتُم گئے تو زِندگی کا ہر سلِیقہ ختم شُدگھر میں بِکھرا ہم نے کُوڑا جا بجا رہنے دیادِل کِسی کی راہ میں جو بِچھ گیا سو بِچھ گیادخل کیا دینا تھا، ہم نے بس بِچھا رہنے دیاسر زمیں سے ہم نے دل کی نوچ پھینکے سب شجرپیڑ اِک مہکا ہُؤا حسرتؔ لگا رہنے دیارشِید حسرتؔ