دیکھے ہم اوس صنم کی نپٹ مہربانیاں ہوگئے غلام دل سیں گئیں جانفشانیاں آخر کو رفتہ رفتہ گرفتار مجکو جان کرنے لگا ہے اب وہ شرارت کی بانیاں ہم دل دیئے خراب ہوئے خاک میں ملے قدریں وو بے وفائی تمہاری نہ جانیاں گئی آرزو میں عمر نہ دلخواہ کوئی ملا اب کیا مزے سیں جگ میں کریں زندگانیاں تنہا رکھیں وفا کا چمن کب تلک سنبھال ایسی نہ ہم سیں ہوئنگی اب پاسبانیاں قاسمؔ ہم اس جہاں سے لیجاویں گے اشک و آہ دیویں گے حق کو درد و الم کی نشانیاں