مد عشق میں پیا سو چڑیا ہے اثر منجے سد عقل فہم چھین کیا بے خبر منجے دھن مکھ اگن میں پڑنے سمندر ہوا ہوں آج طوطی نہیں ہوں میں کہ جو بھاوے شکر منجے ہاتف خبر دے بیگ اگر دوست ہے مرا کس رات آ ملے گی وہ چنچل سندھر منجے بادل ہو باو ناد پھروں دشت میں اتال نا بھاوے سنگ چک کسی کا نہ گھر منجے اپ بھاوتا ہوا ہوں سبھیں بھاوتیاں کوں چھوڑ دھن بھاوتے وو کھینچ لے اپنے ادھر منجے پھسلا کے خوبی سونچ لجاتا بلا اے کر شاندے یو عشق آج کدھر کا کدھر منجے