سروقدت سہاوے جو نوبہار بن میں نازک نہال پنجیا اس جیو کے چمن میں دو نین ہر قدم تل میں فرش کر بچھاؤں جوں ہنس چلے لٹک تے سودھن ہنڈے انگن میں جس بزم میں بی جھمکے میرا جو چاند سب نس روتا اچھوں و جلتا جیوں شمع انجمن میں گوریاں سہیلیاں میں سب جگ کیاں بساریاں جب سانولی سکھی سوں مائل ہوا دکھن میں تیری کمر کی ہاڈی سکھ سکھ ہوا جو دبلا جوں تار پیرہن کا یو تار پیرہن میں فیروز جے صمد کا دیکھن جمال صوری ہر حال اس صنم کا آنکھیں خیال من میں