ایک باقاعدہ بنے ہوئے شہر کی شاہراہ، ایک اجنبی، پیشاب کی اذیت ناک شدت اور پیشاب گھر کی تلاش۔ جب سب کچھ بنتا ہے تو پیشاب گھر نہیں بنتے۔ جب پیشاب گھر بنتے ہیں تو لوگ وہاں پاخانہ کر دیتے ہیں۔ پتلون کی فلائی پر بار بار ہاتھ جاتا ہے۔ ایک کشادہ سی صاف ستھری دیوار پر لکھا ہے یہاں پیشاب کرنا منع ہے، وہاں دیوار سے لگ کر کہ سایہ ہے لاتعداد خوانچے والے بیٹھے ہیں۔ سامنے سیدھی بھاگتی ہوئی شاہراہ ہے۔ دائیں بائیں دکانیں ہیں۔ مال سے لدی ہوئی۔ چوراہے اور فوارے ہیں۔ چاٹ کی دکانیں، آئس کریم، بھنے ہوئے چنے، ٹی اسٹال، چوڑے چوڑے فٹ پاتھ، کہیں کہیں، کنارے کنارے لوہے کی خوبصورت ریلنگز اور آدمیوں کی بھیڑ۔ صاف ستھرے، تیز تیز چلتے اپنے آپ سے باتیں کرتے چھوٹے بڑے آدمی۔
[...]