خون کی ایک بوتل

Shayari By

ڈاکٹر ابھی ابھی راؤنڈ کرکے باہر نکلا تھا۔ ماں نے آنکھیں بند کرلی تھیں۔ شاید وہ سو چکی تھی۔ اس کا جی چاہا کہ ذرا ادھر ادھر گھوم پھر آئے اور وہ دروازے کی طرف جانے لگا۔ دروازے سے کچھ دور ہی تھا کہ نرس جو ڈاکٹر کے ساتھ باہر گئی تھی تیزی سے اندر آتی ہوئی دکھائی دی۔ اس نے ہاتھ کےاشارے سےاسے روک لیا اور اپنی چھوٹی سی ڈائری میں سے ایک ورق پھاڑ کر اسے دینے لگی۔
’’یہ کیا ہے مس؟‘‘

’’خون کی بوتل چاہیے آپ کی ماں کے لیے۔‘‘
’’اچھا جی۔‘‘ [...]

ایک قتل کی کوشش

Shayari By

ایک میں ہوں۔۔۔ متحیر اور مبہوت۔
ایک وہ ہے۔ پیتھالوجسٹ۔

بہت دنوں سے یہ پیتھالوجسٹ مجھ سے کہہ رہا ہے، ’’دیکھو! جو کچھ خارج ہوکر باہر آتا ہے بس وہی میرا مقدر ہے۔‘‘
[...]

لکڑ بگّے کی ہنسی

Shayari By

ہمالیہ اور شوالک کی درمیانی وادیاں ’ڈون‘ کہلاتی ہیں (جن میں سے ایک دہرہ دون ہے) سوا سو مربع میل پر پھیلا ہوا کوربٹ نیشنل پارک بھی ضلع نینی تال کی ایک ڈون میں واقع ہے۔ رام گنگا پہاڑوں سے اتر کر کوربٹ نیشنل پارک میں داخل ہوتی ہے۔ اس کے ایک کنارے پر پہاڑی سلسلہ ہے۔ دوسرے پر سال کا گھنا بن۔۔۔
جنگل میں شیر اور چیتے اور ہرن رہتے ہیں، رام گنگا میں گھڑیال، جو ہمارے وقت سے علاحدہ، جیو لوجیکل ٹائم اور ڈینو ساروں کے عہد سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہاتھیوں اور دریائی گھوڑوں کی طرح جب کوئی جیپ جنگل کی سڑک پر سے گزرتی ہے، اس کی آہٹ پر شیر اور چیتے، چیتل اورسانبھر اور نیل گائیں چشم زدن میں غائب ہوجاتی ہیں۔ محض پتّوں کی سرسراہٹ، یا ایک جھلک یا ایک پرچھائیں، جیسے انسانی دماغ کے اندرونی جنگل میں چھپا کوئی خیال۔ اور کبھی رات کے وقت جیپ یا کار کی ہیڈ لائٹس کی زد میں بیٹھا ہنستا ہوا لکڑبگا یا اود بلاؤ یا سیاہ ریچھ دکھائی دے جاتا ہے، جیسے اچانک کوئی انجانا خوف مجسم ہوجائے۔

ہرنوں، رنگ برنگے پرندوں اور سانپوں سے بھرے گہرے بن پرچھائی ہوئی گھپ اندھیری رات کا راگ۔ بہتے دریا اور سوتے گھڑیالوں اور پرندوں اور درندوں اور برفانی سردی اور متحرک کہرے اور تاریکی کی بے آواز سمفنی۔
اس سال ماہ دسمبر میں جنگل کے کنارے ریسٹ ہاؤس کے کمپاؤنڈ میں حسب معمول بھانت بھانت کے لوگ ٹھہرے ہوئے تھے۔ اپنی کارواں کار میں انگلستان سے آیا ہوا ایک ریٹائرڈ فوجی افسر اور اس کی میم، کیمبرج یونیورسٹی کے طلباء جو ہمالیہ کی نباتات کے مطالعہ کے لیے آئے تھے، چند پورپین نوجوان، یہ سب خیموں میں مقیم تھے۔ کچھ فاصلے پر چھولداریوں میں ٹکے ٹھیکے دار اور مزدور کمپاؤنڈمیں نئی عمارتیں تعمیر کر رہے تھے۔ کوربٹ نیشنل پارک میں سیاحوں کی آمد و رفت بڑھتی جارہی ہے۔ [...]

شہید آزادی

Shayari By

ضرورت ہے،
’’ایک تعلیم یافتہ، سلیقہ مند، خوشرو نوجوان لڑکی کے لیے ایک شوہر کی جو تمام مردانہ خصوصیات تعلیم کے ساتھ کم از کم پانچ سو روپیہ ماہوار کی آمدنی کا مالک اور حسنِ ظاہری کے ساتھ ادبی ذوق بھی رکھتا ہو۔ تصویریں مطلوب ہیں۔‘‘

ہرچند رشید اشتہاری شادی کا موافق نہ تھا اور وہ سمجھتا تھا کہ اس طرح شوہر کی تلاش کرنا گویا لڑکی کو نیلام میں رکھ دینا ہے، یا پھر اپنے آپ کو سخت امتحان میں مبتلا کر دینا، اس لیے جب اس نے ایک اخبار میں یہ اشتہار دیکھا تو تھوڑی دیر کے لیے اس نے خیالی لذت تو ضرور حاصل کر لی، لیکن کوئی خلش اپنے دل میں پیدا نہیں کی۔ اخبار دیکھ کر وہیں میز پر رکھ دیا اور اپنے کاروبار کے کاغذات دیکھنے میں مصروف ہو گیا۔
رشید نہ صرف ’’تعلیم‘‘ کے تازہ ترین مفہوم کے لحاظ سے ’’تعلیم یافتہ‘‘ تھا بلکہ ا پنے اخلاق و آداب کے اعتبار سے بھی وہ ایک بلند سیرت کا انسان تھا۔ کالج سے نکلنے کے بعد اس کے والد نے بہت کوشش کی کہ سرکاری ملازمت اختیار کرے لیکن اس نے ہمیشہ اس خواہش کو رد کر دیا اور آخر کار ایک مختصر سرمایہ سے اس نے ’’میل آرڈر بزنس‘‘ دہلی میں شروع کر دیا۔ [...]

Don't have an account? Sign up

Forgot your password?

Error message here!

Error message here!

Hide Error message here!

Error message here!

OR
OR

Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link to create a new password.

Error message here!

Back to log-in

Close