تشنہ لب ہوں شراب کی سوگند جل گیا جی کباب کی سوگند اس گھڑی تو قسم نہ کھا جھوٹی تجھ کو دل کی کتاب کی سوگند کیا جھلک ہے سجن کے چہرے پر زرزری کے جناب کی سوگند بے سخن ہوں ترا دہن دیکھے یار حاضر جواب کی سوگند دور کر اب حجاب کو اپنے چادر ماہتاب کی سوگند دل صاحب ہے کیا پریشاں آج زلف کے پیچ و تاب کی سوگند