رہتا ہوں صبح و شام گرفتار کیف میں حیرت زدہ ہوں صورت دیوار کیف میں اے زاہدا نہ پوچھ منجے صوم ہور صلوٰۃ کیا صوم ہور صلوۃ ہے درکار کیف میں جب جائیں گے تمام نمازی بروز حشر میں جاؤں گا بحالت سرشار کیف میں دی نقد جاں ہوا ہوں خریدار جام مئے پاتا ہوں آج گرمئی بازار کیف میں تب سوں خیال کیف میں رہتا ہوں اے ترابؔ پاتا ہوں جب سے لذت دیدار کیف میں