مت پوچھ حال دل کا جیسا کباب و آتش ہے اشک و آہ میرا جوں شمع آب و آتش اس شعلہ رو کی آنکھیں جب سے نظر پڑی ہیں یکساں ہے مجھ کو ساقی جام شراب و آتش سو وے ہے آشیاں میں کس نیند فصل گل میں مجھ کو عجب ہے بلبل تیرا یہ خواب و آتش ظالم لبوں پہ تیرے اس رنگ پاں کے دیکھے ہے سربسنگ حسرت لعل خوش آب و آتش گرمی سے مے کی اس کا چہرہ ہے یارؔ عرق ناک اعجاز حسن دیکھو یکجا ہے آب و آتش