مجھ سوں بچھر پیا کیوں دو تن کے آج گھر گئے کیتے سو قول شطاں یک بارگی بسر گئے شیریں پیا کیں باتاں چپ یاد کر مروں گی مجھ برہنی کوں کیوں کر پیرت میں گھال کر گئے رو رو کے رات ساری بے سد ہوکر ستی تھی سونے میں پیو کوں دیکھی دیدے میرے اپر گئے ایسے نصیب میرے کس کے نہو سے جانو پیو بن تمام یو دن میرے عبث گزر گئے سلطان عبداللہ کوں اے موہنیاں خبر دیو درشن دکھاؤ اپنا مج پر قرن گزر گئے