کوئی بھی لمحہ سُکون والا نہ دیکھا ہم نےاندھیرے دیکھے کہِیں اُجالا نہ دیکھا ہم نےاِسی کو کہتے ہیں زِندگانی، کوئی بتاؤ؟کبھی بھی راحت بھرا نِوالہ نہ دیکھا ہم نےکبھی کہِیں عورتیں اِکٹھی اگر ہُوئی ہیںسکُوت کا اِن کے لب پہ تالا نہ دیکھا ہم نےہمیں ہے تسلیم دِل پُرانی حویلی جیسامگر کدُورت کا اِس میں جالا نہ دیکھا ہم نےاُسی کی رعنائیوں سے جِیون میں رنگ اُترےوہ چاند ایسا کہ گِرد ہالہ نہ دیکھا ہم نےبِچھڑنا اُس کا بڑا ہی نُقصان زِندگی کایہ وہ خسارہ کہ پِھر اِزالہ نہ دیکھا ہم نےفقط تھپیڑے تھے سخت لہجوں کے اور ہم تھےکِسی محبّت کا نرم گالہ نہ دیکھا ہم نےتُمہیں تو سب کچھ کیا تھا واپس، مگر یہ یادیںہمیں ہی تڑپائیں گی غزالؔہ نہ دیکھا ہم نے رشِیدؔ اُلفت کے سخت موسم بہت ہی دیکھےپڑا سِتم کا جو ابکے ژالہ نہ دیکھا ہم نے۔رشید حسرتؔ۔